Siraj-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 77
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ١ۚ فَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا وعدہ حَقٌّ ۚ : سچا فَاِمَّا : پس اگر نُرِيَنَّكَ : ہم آپ کو دکھادیں بَعْضَ : بعض (کچھ حصہ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُهُمْ : ہم ان سے وعدہ کرتے تھے اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ : یا ہم آپ کو وفات دیدیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
پس تو صبر کر ۔ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ۔ پھر جو وعدے ہم ان سے کرتے ہیں اگر ہم کوئی وعدہ ان میں سے تجھے دکھادیں یا تجھے قبض کرلیں ۔ پھر وہ ہماری ہی طرف لوٹ (ف 2) کر آئینگے
2: غرض یہ ہے کہ آپ مطمئن رہیں آپ کے مخالفین یقینا عذاب میں گرفتار ہونگے ۔ کیونکہ یہ مقدرات میں سے ہے ۔ کہ جو لوگ حق اور فطرت کی مخالفت کریں گے ان سے انتقام لیا جائے گا ۔ اور دنیا میں بھی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ صداقت کی مخالفت آسان نہیں ہے ۔ اس کے بہت زیادہ تلخ اور ناقابل برداشت نتائج ہوسکتے ہیں ۔ او نتوفینک سے مراد تشکیک وتردید نہیں ہے ۔ کہ یا تو انہیں دنیا میں عذاب سے دو چار کیا جائے گا اور یا جب یہ لوگ ہمارے پاس لوٹ کر آئیں گے ؟ اس وقت انہیں جہنم میں جھونکا جائیگا ۔ بلکہ وہ حقیقتوں کا جمع کرنا مقصود ہے ۔ یعنی یہ بھی ہوگا کہ یہ لوگ یہاں درد ناک عذاب میں مبتلا ہوں اور یہ بھی ہوگا ۔ کہ وہاں غضب الٰہی کا نظارہ دیکھیں ۔ چناچہ جہاں تک دنیا میں نزول عذاب کا تعلق تھا وہ پیش آیا ۔ اور بدر کی صورت میں اس نے مکہ والوں کے تمام کبروغرور کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا ۔ حل لغات :۔ ترحون ۔ المرح ۔ الکبر ۔ یعنی اترانا ۔
Top