Siraj-ul-Bayan - Al-A'raaf : 41
لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ جَهَنَّمَ : جہنم کا مِهَادٌ : بچھونا وَّ : اور مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر غَوَاشٍ : اوڑھنا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
دوزخ ان کا بچھونا ہے اور ان کے اوپر بالا پوش ہے ، اور ہم ظالموں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں (ف 1) ۔
1) آیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ لوگ جو متکبر ہیں ، جو محض سرکشی اور نخوت کی وجہ سے صداقت کی نعمت سے محروم ہیں ، جو دنیوی جاہ و جلال کے لئے دنیوی حظوظ ولذات کے لئے اسلام کے رتبہ عقیدت کو زینت گلو نہیں کرتے ، وہ مجرم ہیں اور میں قابل نہیں ، کہ خدا کی بادشاہت میں داخل ہوں ، جس طرح اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نہیں گذر سکتا ، اسی طرح ان کے لئے آسمان کے دروازے بند رہیں گے ۔ حل لغات : ابواب السمآء : جمع باب ، دروازہ راستہ ۔ الجمل : کے معنی عام مترجمین نے اونٹ کے کئے ہیں ، اس لئے کہ یہ معنی زیادہ متبادر نہیں ، الجمل موٹے رسے کو بھی کہتے ہیں ، یہ زیادہ صحیح معنی ہیں کیونکہ اس طرح سوئی اور رسے میں ایک تلازم قائم رہتا ہے ۔ سم : کے معنی ناکہ اور سوراخ کے ہیں ، غواش : جمع غاشیہ اوپر اوڑھنے والی چیز جس سے بدن ڈھک جائے ،
Top