یہ ان غفلت کے ماتوں کو تنبیہ اور نہایت زور دار و مؤثر تنبیہ ہے کہ سب کچھ سمجھا دینے کے بعد بھی اگر تم آنکھیں کھولنے کے لیے تیار نہیں ہو تو سن رکھو کہ زندگی یہی نہیں ہے جو تمہیں نظر آ رہی ہے اور جس کے عشق نے تمہیں فریب میں مبتلا کر رکھا ہے بلکہ اس کا اصل چہرہ تمہاری نظروں سے اوجھل ہے جس کو تم جلد دیکھو گے اور پھر سن لو کہ اس کو تم عنقریب دیکھو گے!!
یہ تاکید در تاکید انداز کو مؤثر بنانے کے لیے بھی ہے اور اس حقیقت کے اظہار کے لیے بھی کہ جس قوم کو اللہ کا رسول انذار کرتا ہے وہ اس کی تکذیب کے نتیجہ میں اس دنیا میں بھی گرفتار عذاب ہوتی ہے اور آخرت میں بھی اس کے آگے وہ سب کچھ آئے گا جس سے رسول نے آگاہ کیا۔ مطلب یہ ہوا کہ اگر تم نے اپنی روش نہ بدلی تو اس دنیا میں بھی دیکھو گے اور آخرت میں بھی دیکھو گے اور اس میں زیادہ دیر نہیں ہے۔ تمہارے لیے عدالت قائم ہو چکی ہے اور فیصلہ ہوا ہی چاہتا ہے۔ لفظ ’تَعْلَمُوْنَ‘ کے ابہام کے اندر جو وعید مضمر ہے وہ محتاج بیان نہیں ہے۔