Tadabbur-e-Quran - Hud : 110
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِیْهِ١ؕ وَ لَوْ لَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِیَ بَیْنَهُمْ١ؕ وَ اِنَّهُمْ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِیْبٍ
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَا : البتہ ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب فَاخْتُلِفَ : سو اختلاف کیا گیا فِيْهِ : اس میں وَلَوْ : اور اگر لَا : نہ كَلِمَةٌ : ایک بات سَبَقَتْ : پہلے ہوچکی مِنْ : سے رَّبِّكَ : تیرا رب لَقُضِيَ : البتہ فیصلہ کردیا جاتا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان وَاِنَّهُمْ : اور بیشک وہ لَفِيْ شَكٍّ : البتہ شک میں مِّنْهُ : اس سے مُرِيْبٍ : دھوکہ میں ڈالنے والا
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا، اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے ہی نہ طے ہوچکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا اور یہ اس کی طرف سے الجھا دینے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِيْهِ ۭ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۭ وَاِنَّهُمْ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيْبٍ۔ یہ آیت جس سیاق وسباق میں یہاں ہے۔ بعینہ اسی سیاق وسباق میں سورة حم السجدہ میں بھی ہے۔ ملاحظہ ہو آیت 43۔ 45۔ مَا يُقَالُ لَكَ إِلا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِكَ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ (43) وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَقَالُوا لَوْلا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاءٌ وَالَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُولَئِكَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ (44) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَلَوْلا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ (45): تم کو نہیں کہی جا رہی ہیں مگر وہی باتیں جو تم سے پہلے رسولوں کو کہی گئیں۔ بیشک تمہارا رب مغفرت فرمانے والا ہے بھی ہے اور سخت پاداش دینے والا بھی۔ اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی قرآن بناتے تو یہ کہتے کہ اس کی آیات کھولی کیوں نہیں گئیں ؟ کتاب عجمی اور مخاطب عربی ! کہہ دو یہ ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے اور جو لوگ ایمان نہیں لارہے ہیں ان کے کانوں میں بہراپن اور یہ ان کی آنکھوں پر پٹی ہے۔ یہ لوگ اب بہت دور کی جگہ سے پکارے جائیں گے اور ہم نے موسیٰ کو بھی کتاب دی تو اس کے باب میں اختلاف کیا گیا۔ یہاں آیت زیر بحث تسلی کے مقام میں ہے آنحضرت ﷺ کو اطمینان دلا یا گیا ہے کہ جس طرح تمہاری قوم کے لوگ تمہارے اس کتاب کے پیش کرنے پر تمہارے پیچھے پڑگئے ہیں اسی طرح موسیٰ کی قوم کے لوگوں نے بھی تورات کے معاملے میں ان سے قدم قدم پر جھگڑا اور اختلاف کیا۔ مطلب یہ ہے کہ جس صورت حال سے تمہیں سابقہ درپیش ہے اسی صورت حال سے تمہارے پیش رو نبیوں کو بھی سابقہ رہا ہے تو جس طرح انہوں صبر و استقامت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کیا یہاں تک کہ اللہ نے ان کو کامیابی بخشی اسی طرح تم بھی صبر و استقامت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرو۔ اللہ تمہیں بھی تمہارے مخالفوں پر فتحمند کرے گا۔ ولولا کلمۃ صبقت من ربک لقضی بینہم۔ یعنی اللہ نے ہر چیز کے لیے پہہلے سے ایک وقت مقرر فرما لیا ہے۔ اس وجہ سے ہر بات اس کے مقررہ پروگرام کے مطابق ہوگی۔ تمہاری قوم کے لیے بھی مہلت کی ایک مدت مقرر ہے۔ جب وہ مدت پوری ہوجائے گی ان کا پیمانہ بھی لبریز ہوجائے گا اور ان کے درمیان بھی فیصلہ کردیا جائے جائے گا۔ وانہم لفی شک من مریب۔ یعنی یہلوگ اس چیز کے باب میں جو تم پیش کر رہے ہو ایک الجھن میں ڈال دینے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ مریب کے معنی الجھن میں ڈال دینے والے کے ہیں۔ اس صفت کے لانے سے مقصود یہ دکھانا ہے کہ انکار کی یہ روش جو انہوں نے اختیار کر رکھی ہے۔ یہ صرف نہ ماننے کی خواہش پر مبنی ہے اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ جو کچھ تم پیش کر رہے ہو اس کی حجت واضح ہے لیکن وہ اس کو ماننا نہیں چاہتے۔ اس وجہ سے وہ ایک سخت الجھن میں گرفتار ہو کر رہ گئے ہیں۔ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن۔
Top