Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 10
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّ مِنْهُ شَجَرٌ فِیْهِ تُسِیْمُوْنَ
هُوَ : وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَنْزَلَ : نازل کیا (برسایا) مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لَّكُمْ : تمہارے لیے مِّنْهُ : اس سے شَرَابٌ : پینا وَّمِنْهُ : اور اس سے شَجَرٌ : درخت فِيْهِ : اس میں تُسِيْمُوْنَ : تم چراتے ہو
وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا جس میں سے تم پیتے بھی ہو اور اسی سے وہ نباتات بھی اگتی ہیں جن میں تم مویشیوں کو چراتے ہو
آگے کا مضمون۔ آیات 10 تا 23:۔ توحید کا مضمون ایک دوسرے پہلو سے : آگے یہی توحید کا مضمون ایک دوسرے پہلو یعنی کائنات میں توافق کے پہلو سے واضح کیا گیا ہے پھر آخر میں متنبہ کیا گیا ہے کہ جو لوگ دوسرے معبودوں پر تکیہ کیے بیٹھے ہیں وہ یاد رکھیں کہ قیامت کے دن، جب کہ لوگوں سے ان کے اعمال کی بابت پرسش ہونی ہے، ان کے یہ فرضی دیوی دیوتا کچھ کام آنے والے نہیں ہیں۔ سب کو اللہ واحد ہی سابقہ پیش آنا ہے اور وہ ہر ایک کے تمام ظاہر و باطن سے واقف ہے اور ہر ایک کے ساتھ اس کے اعمال کے مطابق ہی معاملہ کرے گا۔ هُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّمِنْهُ شَجَـرٌ فِيْهِ تُسِيْمُوْنَ۔ اِسامۃ کے معنی مویشیوں کو چراگاہ کی طرف لے جانے کے ہیں۔ توحید کی دلیل توافق کے پہلو سے : آیت کا مطلب یہ ہے کہ وہی ایک خدا ہے جو آسمان سے پانی اتارتا ہے جس کو تم زمین پر بسنے والے پیتے بھی ہو اور اسی سے وہ جنگل جھاڑیاں اور نباتات بھی اگتی ہیں جن میں تم اپنے مال مویشی چراتے ہو۔ یہ صورت واقعہ اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ آسمانوں کے خدا اور ہیں، زمین کے خدا اور، یا اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ ایک ہی خدائے قادر وقیوم آسمانوں اور زمین سب پر حکمران ہے ؟ ظاہر ہے کہ اسمانوں اور زمین کا یہ توافق اس حقیقت کی کھلی شہادت ہے کہ ایک ہی حکیم و قدیر کا ارادہ آسمانوں اور زمین سب میں کارفرما ہے اور اس کی ربوبیت و پروردگاری کا خوان کرم اتنا وسیع ہے کہ انسان تو انسان، انسان کے کام آنے والے جانور بھی اس سے متمتع ہورہے ہیں۔
Top