Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 118
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَ : اور عَلَي : پر الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو لوگ یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کیا مَا قَصَصْنَا : جو ہم نے بیان کیا عَلَيْكَ : تم پر (سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : نہیں ہم نے ظلم کیا ان پر وَلٰكِنْ : بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
اور جو یہودی ہوئے ان پر بھی ہم نے وہی چیزیں حرام کیں جو ہم نے پہلے تم کو بتائیں اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم ڈھاتے رہے
وَعَلَي الَّذِيْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِنْ قَبْلُ ۚ وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰكِنْ كَانُوْٓا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ یعنی اصلا یہودی پر بھی وہی چیزیں حرام تھہرائی گئی تھیں جو اوپر آیات 115 میں مذکور ہوئیں لیکن پھر انہوں نے خود اپنے جی سے کچھ چیزیں اپنے اوپر حرام کرلیں جوان کی سرکشی کی سزا کے طور پر ان پر حرام کردی گئیں۔ خدا نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے بنے اس کی وضاحت نساء کی ٓیت 160 کے تحت گزرچکی ہے تفصیل کے طالب اس پر ایک نظر ڈالیں۔
Top