Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 87
وَ اَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ یَوْمَئِذِ اِ۟لسَّلَمَ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
وَاَلْقَوْا : اور وہ ڈالیں گے اِلَى : طرف (سامنے) اللّٰهِ : اللہ يَوْمَئِذِ : اس دن السَّلَمَ : عاجزی وَضَلَّ : اور گم ہوجائے گا عَنْهُمْ : ان سے مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : افترا کرتے (جھوٹ گھڑتے تھے)
اور وہ اس دن اللہ کے آگے سپر ڈال دیں گے اور جو کچھ وہ افترا کرتے رہے تھے وہ سب ہوا ہوجائے گا
وَاَلْقَوْا اِلَى اللّٰهِ يَوْمَىِٕذِۨ السَّلَمَ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ۔ لفظ سلم کی تحقیق آیت 28 کے تحت گزر چکی ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ جن کی زندگی بھر پوجا کرتے رہے وہی رو در رو ان کو جھوٹا قرار دیں گے تو ان کے لیے عذر و معذرت اور اپنی بریت میں کچھ کہنے کی گنجائش ہی باقی نہیں رہ جائے گی پھر تو وہ بالکل بےبس ہو کر سپر ڈال دیں گے اور ان کے وہ دیوی دیوتا، جن کو خدا پر افترا کرکے انہوں نے خدا کا شریک بنایا تھا، سب غائب ہوجائیں گے۔ یہاں شرک کو افتراء سے تعبیر فرمایا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مشرکین جن کو پوجتے تھے ان کی نسبت بالکل بےسند وہ یہ دعوی بھی کرتے تھے کہ خدا نے ان کو اپنا شریک بنایا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ صریح افراء علی اللہ ہے۔
Top