Tadabbur-e-Quran - An-Nahl : 96
مَا عِنْدَكُمْ یَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ١ؕ وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَا : جو عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس يَنْفَدُ : وہ ختم ہوجاتا ہے وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَاقٍ : باقی رہنے والا وَلَنَجْزِيَنَّ : اور ہم ضرور دیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَبَرُوْٓا : انہوں نے صبر کیا اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہوجائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور جو لوگ ثابت قدم رہیں گے ہم ان کو جو کچھ وہ کرتے رہے اس کا بہترین اجر دیں گے
آگے کا مضمون۔ آیات 96 تا 105:۔ مخالفین کے بعض اعتراضات کے جواب : آگے پہلے تو مخالفین حق کو دھمکی اور ان مسلمانوں کو جو حق کے مخالفین کے نرغہ میں تھے صبر و استقامت کی نصیحت اور اس کے اچھے انجام کی بشارت ہے۔ پھر قرآن کی دعوت کے سلسلہ میں جو چیز شیاطین کی رویشہ دوانیوں سے محفوظ رکھنے والی ہے اس کی ہدایت اور بعض ان اعتراضات کا جواب ہے جو یہود نے لوگوں کو قرآن اور پیغمبر ﷺ سے بد ظن کرنے کے لیے پھیلائے تھے اور جن کو قریش نے بھی بےسمجھے بوجھ دہرانا شروع کردیا تھا۔ آیات کی تلاوت کیجیے۔ مخالفین کے لیے تنبیہ اہل ایمان کے لیے بشارت : مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ ۭ وَلَنَجْزِيَنَّ الَّذِيْنَ صَبَرُوْٓا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۔ اس آیت کا پہلا ٹکڑا مخالفین کے لیے تنبیہ اور دوسرا ٹکڑا اہل ایمان کے لیے بشارت ہے جو اس وقت معاندین کے نرغے میں طرح طرح کے روحانی و جسمانی مصائب کے ہدف بنے ہوئے تھے۔ مخالفین کو خطاب کرکے فرمایا کہ جس متاع دنیا کی محبت میں تم حق کی یہ مخالفت کر رہے ہو یہ ایک دن ختم ہوجانے والی ہے، باقی رہ جانے والی چیز دو اجر ہے جو اس دنیا میں کیے ہوئے اعمال کے بدلہ میں ملنے والا ہے۔ تو یہ سن لو کہ یہ اجر ہم ان لوگوں کو دیں گے جو آج ہماری راہ میں مصائب جھیل رہے ہیں اور حق پر ثابت قدم ہیں۔ ان کا یہ اجر ان کے اعمال کی نسبت سے کہیں بہتر ہوگا۔
Top