Tadabbur-e-Quran - Maryam : 76
وَ یَزِیْدُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اهْتَدَوْا هُدًى١ؕ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ مَّرَدًّا
وَيَزِيْدُ : اور زیادہ دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا : جن لوگوں نے ہدایت حاصل کی هُدًى : ہدایت وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تمہارے رب کے نزدیک ثَوَابًا : باعتبار ثواب وَّخَيْرٌ : اور بہتر مَّرَدًّا : باعتبار انجام
اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی ہدایت میں اضافہ فرماتا ہے جو ہدایت کی راہ اختیار کرتے ہیں اور باقی رہنے والے اعمالِ صالحہ اجر کے اعتبار سے بھی بہتر ہیں اور مآل کار کے اعتبار سے بھی خوش انجام ہیں
وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَرَدًّا اہل ایمان کو بشارت : یہ آیات اوپر کی آیات 75 کے مقابل میں ہے۔ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ ہدایت پر ضلالت کو ترجیح دینے والوں کی رسی دراز کرتا ہے اسی طرح ہدایت اختیار کرنے والوں کی ہدایت میں بھی، برابر اضافہ پر اضافہ فرماتا ہے اور عاقل کے نزدیک دیکھنے کی چیز یہ نہیں ہوتی کہ کسی کام کا فوری نفع کیا ہے بلکہ وہ یہ دیکھتا ہے کہ اپنے اجر وثواب اور اپنے انجام و مآل کار کے اعتبار سے کونسا کام بہتر ہے۔ دنیا کے پرستار صرف نفع عاجل کو دیکھتے ہیں انہیں اس سے بحث نہیں کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا۔ اس کے برعکس بندہ مومن کی نگاہ مستقبل یعنی آخرت پر ہوتی ہے اور وہ اپنے ہر کام کا جائزہ مآل کار کے پہلو سے لیتا ہے۔ اس آیت میں اہل ایمان کو تسلی دی گئی ہے کہ تم ان اسباب دنیا پر اترانے والوں کے طعنوں کی پروا نہ کرو، تم اگرچہ بےسروسامان ہو، لیکن تمہاری ہدایت میں دم بدم اضافہ ہورہا ہے اور تمہارا یہ اندوختہ تمہارے لیے ابدی بادشاہی کی ضمانت ہے اور تمہیں طعنہ دینے والوں نے جو سروسامان اکٹھا کررکھا ہے یا کر رہے ہیں یہ سب ان کے جلانے کے لیے ایندھن کا کام دے گا۔ " مرد " کا ترجمہ میں نے مآل کار کیا ہے اور یہ ترجمہ میرے نزدیک لفظ کی اصل روح سے قریب تر ہے۔ " باقیات صالحات " کی تعبیر : قرآن میں اعمال صالحہ کو جگہ جگہ باقیات الصالحات سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس سے یہ اشارہ نکلتا ہے کہ درحقیقت وہی اعمال صالحہ ہیں جو پائیدار اور غیر فانی ہیں۔ جو اعمال چند روزہ اور فانی ہیں وہ غیر صالح ہیں۔ رہا یہ سوال کہ باقی اعمال کون ہیں اور فانی کون ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ جو اعمال صرف دنیا کو مطلوب و مقصود بنا کر کیے جاتے ہیں وہ فانی ہیں اس لیے کہ یہ دنیا خود فانی ہے۔ باقی رہنے والے اعمال صرف وہ ہیں جو خدا اور آخرت کو مقصود بنا کر کیے جائیں اس لیے کہ خدا بھی غیر فانی ہے اور آخرت بھی۔
Top