Tadabbur-e-Quran - Maryam : 77
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّ وَلَدًاؕ
اَفَرَءَيْتَ : پس کیا تونے دیکھا الَّذِيْ : وہ جس نے كَفَرَ : انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہمارے حکموں کا وَقَالَ : اور اس نے کہا لَاُوْتَيَنَّ : میں ضرور دیا جاؤں گا مَالًا : مال وَّوَلَدًا : اور اولاد
بھلا دیکھا تم نے اس کو جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور دعوی کیا کہ میں آخرت میں بھی مال اور اولاد سے نوازا جاؤں گا
تفسیر آیت 77 تا 78: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا۔ اَطَّلَعَ الْغَيْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًا۔ یہ قرآن نے ان جھٹلانے والوں کے ایک اور مغالطہ کا حوالہ دے کر اس کی تردید فرمائی ہے۔ اس مغالطہ کا ذکر افرءیت کے خطاب سے کیا ہے۔ عربی زبان کا ذوق رکھنے والے جانتے ہیں کہ جب اس خطاب سے بات کا آغآز ہو تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اس کے بعد کسی بہت ہی برخود غلط شخص یا کسی نہایت بھونڈی بات کا حوالہ آئے گا۔ یہاں عربیت کے اس اسلوب کو بھی یاد رکھیے جس کا ذکر ہم بعض دوسرے مقامات میں بھی کرچکے ہیں کہ " الذی " ضروری نہیں کہ ہر جگہ معرفہ ہی کے لیے آئے بعض اوقات یہ تمثیل کے لیے بھی آتا ہے جس کی نہایت بلیغ مثالیں قرآن مجید میں بھی موجود ہیں اور کلام عرب میں بھی۔ اس صورت میں اس سے کوئی معین شخص مراد نہیں ہوتا بلکہ اس سے مقصود کسی خاص کردار یا کسی خاص ذہنیت کو ممثل و مصور کرنا ہوتا ہے۔ یہاں بھی یہ کسی خاص شخص کے لیے نہیں آیا ہے بلکہ یہ ایک خاص گروہ کی ذہنیت کی تصویر ہے۔ فرمایا کہ ذرا اس برخود غلط کو دیکھو جو اس زعم میں مبتلا ہے کہ اگر قیامت بالفرض ہوئی تو وہ وہاں بھی اسی طرح مال و اولاد کا حق دار تھہرے گا جس طرح یہاں ہے۔ اس ذہنیت کے لوگ نعمتوں کو اللہ کا کرشمہ نہیں سمجھتے بلکہ اپنے استحقاق ذاتی یا اپنی قابلیت کا کرشمہ سمجھتے ہیں اس وجہ سے اس گھمنڈ میں مبتلا رہتے ہیں کہ ریاست و امارت کے وہ پیدائشی حقدار ہیں اس سے ان کو کون محروم کرسکتا ہے اگر آخرت نامی کوئی شے ہے تو وہ وہاں بھی کوٹھیوں میں عیش کری گے اور کاروں میں پھریں گے۔ تردید بانداز تحقیر : اَطَّلَعَ الْغَيْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًا۔ چونکہ یہ زعم بالکل احمقانہ اور طفلانہ قسم کا ہے اس وجہ سے اس کا جواب طنز و تحقیر کے انداز میں ہے۔ فرمایا کہ کیا انہوں نے غیب کے پردوں میں جھانک کر ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جو ان کو آخرت میں ملنے والی ہیں یا خدا سے ان کے لیے کوئی گارنٹی لکھوائی ہے ؟ آخر کس برتے پر یہ ناز ہے ! !
Top