Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 243
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ هُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ١۪ فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا١۫ ثُمَّ اَحْیَاهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
خَرَجُوْا
: نکلے
مِنْ
: سے
دِيَارِھِمْ
: اپنے گھر (جمع)
وَھُمْ
: اور وہ
اُلُوْفٌ
: ہزاروں
حَذَرَ
: ڈر
الْمَوْتِ
: موت
فَقَالَ
: سو کہا
لَهُمُ
: انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
مُوْتُوْا
: تم مرجاؤ
ثُمَّ
: پھر
اَحْيَاھُمْ
: انہیں زندہ کیا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَذُوْ فَضْلٍ
: فضل والا
عَلَي النَّاسِ
: لوگوں پر
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَ
: اکثر
النَّاسِ
: لوگ
لَا يَشْكُرُوْنَ
: شکر ادا نہیں کرتے
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں ہونے کے باجود موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے بھاگ کھرے ہوئے تو اللہ نے ان کو کہا کہ جاؤ مر جاؤ، پھر اللہ نے ان کو زندہ کیا، اللہ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر گزار نہیں ہوتے۔
اَلَمْ تَرَ کا خطاب ضروری نہیں کہ واحد کے لیے ہو بلکہ یہ عموماً ، جیسا کہ استاذ امام نے سورة فیل کی تفسیر میں واضح کیا ہے، جمع کے لیے آتا ہے اور خطاب اس میں گویا مخاطب گروہ کے ہر شخص سے فرداً فرداً ہوتا ہے۔ اس کے بعد جس واقعہ کا حوالہ دیا جاتا ہے وہ یا تو مخاطب گروہ کا عینی مشاہدہ ہوتا ہے یا واقعے کی شہرت اس درجے کی ہوتی ہے کہ اس کی نسبت یہ باور کیا جاتا ہے کہ اس سے مخاطب باخبر ہیں یا انہیں باخبر ہیں یا انہیں باخبر ہونا چاہئے۔ یا متکلم کو یہ اعتماد ہوتا ہے کہ واقعے کی صداقت ایسی مسلم ہے کہ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ الفاظ ’ موت وحیات ‘ کا مفہوم : موت کے لفظ پر اسی سورة کی آیت 56 کے تحت ہم لک چکے ہیں کہ قرآن میں یہ لفظ جس طرح زندگی کے فنا ہونے کے لیے استعمال ہوا ہے اسی طرح نیند، بےہوشی اور اخلاقی و ایمانی موت کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔ وہاں ہم نے لسان العرب کا حوالہ دیا ہے۔ یہاں قرآن کے بعض نظائر ملاحظہ ہوں اللَّهُ يَتَوَفَّى الأنْفُسَ حِينَ مَوْتِهَا : اللہ جانوں کو وفات دیتا ہے ان کی نیند کے وقت (زمر) ، ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ : پھر ہم نے تمہاری بےہوشی کے بعد تم کو اٹھایا تاکہ تم شکر کرو۔ إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ : تم اپنی دعوت مردہ دلوں اور بہروں کو نہیں سنا سکتے (نمل :80)۔ أَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ : کیا وہ جو مردہ دل تھا تو ہم نے اس کو حیات ایمانی بخشی اور اس کو نور ہدایت عطا کیا جس کو لے کر لوگوں کے درمیان چلتا ہے (انعام :122)۔ اسی طرح حیات کا لفظ بھی مادی زندگی سے لے کر نیند سے بیداری اور ایمانی و اخلاقی زندگی تک سب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کی ایک واضح نظیر تو انعام کی مقدم الذکر آیت ہی میں موجود ہے۔ دوسری واضح تر نظیر انفال سے ملاحظہ ہو۔ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ؛ اللہ اور رسول کی دعوت پر لبیک کہو جب کہ تمہیں بلاتا ہے اس چیز کی طرف جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے (انفال : 24)۔ الَّذِيْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِيَارِھِمْ کے واقعہ کا مصداق : اس آیت میں جس واقعے کی طرف اشارہ ہے اس کا تعلق بنی اسرائیل کی تاریخ کے اس دور سے ہے جس کا ذکر صحیفہ سموئیل میں ہے۔ سموئیل نبی کے ظہور کے ابتدائی دور میں بنی اسرائیل سخت انتشار میں مبتلا تھے، اگرچہ تعداد کے لحاظ سے یہ اس وقت تین لاکھ سے زیادہ تھے، جیسا کہ سموئیل میں تصریح ہے، لیکن بدعات اور شرک کے غلبے کی وجہ سے ان کی مذہبی و اخلاقی حالت بھی بڑی خراب تھی اور اجتماعی تنظیم مفقود ہونے کی وجہ سے سیاسی حالت بھی بڑی ابتر تھی۔ ہر طرف سے دشمنوں کی یورش تھی اور یہ ان سے اس قدر مرعوب اور دہشت زدہ تھے کہ کسی سے مقابلے کی ہمت اپنے اندر نہیں پا رہے تھے۔ خاص طور پر فلسطینیوں نے ان کو بری طرح مرعوب کرلیا تھا۔ انہوں نے ان پر چڑھائی کر کے ان کا قتل عام بھی کیا اور اور ان سے خدا کا وہ صندوق بھی چھین لے گئے جس کی حیثیت ان کے ہاں بالکل قبلہ کی تھی، جس کو وہ اپنی تمام عبادات اور تمام مہمات میں آگے آگے رکھتے تھے۔ ان کے ڈر سے بنی اسرائیل نے اپنے عقرون سے لے کر جات تک کے سارے شہر بھی خالی کردئیے تھے۔ خوف و بزدلی کی یہ موت ان پر بیس بر طاری رہی۔ اس کے بعد سموئیل نبی نے ان کے اندر اصلاح و تجدید کا کام شروع کیا، ان کو شرک و بدعت سے توبہ کرنے اور اپنے انتشار کو دور کر کے از سرِ نو منظم و متحد ہونے کی دعوت دی۔ ان کی اس دعوت کو اللہ تعالیٰ نے کامیابی بخشی اور اس طرح بنی اسرائیل میں بیس سال کی مردنی کے بعد از سرِ نو ایمانی و سیاسی زندگی کی حرکت پیدا ہوئی اور وہ اس قابل ہوئے کہ فلسطینیوں کے مقابل میں کھڑے ہوسکیں اور اپنے ان شہروں کو ان سے واپس لے سکیں جن کو خود خالی کر کے بھاگ کھڑے ہوئے تھے۔ سموئیل باب 11:9، سموئیل باب 7 : 14۔ سموئیل باب 7 : 2 سموئیل میں یہ داستان بہت پھیلی ہوئی ہے۔ ہم اس کے کچھ ضروری حصے یہاں نقل کرتے ہیں جن سے ہمارے اس خیال کی تائید ہوئی ہے جو ہم نے اوپر پیش کیا ہے۔ فلسطینیوں سے بنی اسرائیل کی مرعوبیت، ان کے ہاتھوں ان کے قتل عام اور خدا کے صندوق کے چھن جانے کا ذکر اس طرح ہوا۔ “ اور فلستی لڑے اور بنی اسرائیل نے شکست کھائی اور ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا اور وہاں نہایت بڑی خونریزی ہوئی کیونکہ تیس ہزار اسرائیلی پیادے وہاں کھیت آئے اور خدا کا صندوق چھن گیا ”(سموئیل باب 4۔ 10-11) خدا کے صندوق کے چھن جانے کا جو اثر بنی اسرائیل پر پڑا اس کا ذکر اس طرح ہوا ہے۔ “ اس خبر لانے والے نے جواب دیا اسرائیلی فلستیوں کے آگے سے بھاگے سے بھاگے اور لوگو میں بڑی خونریزی ہوئی اور تیرے دونوں بیٹے حفتی اور فیخ اس بھی مرگئے اور خدا کا صندوق چھن گیا۔ جب اس نے خدا کے صندوق کا ذکر کیا تو وہ کرسی پر سے پچھاڑ کھا کر پھاٹک کے کنارے گرا اور اس کی گردن ٹوٹ گئی۔۔۔ اور کہنے لگی کہ حشمت اسرائیل سے جاتی رہی اس لیے کہ خدا کا صندوق چھن گیا تھا اور اس کا خسر اور خاوند جاتے رہے تھے سو اس نے کہا کہ حشمت اسرائیل سے جاتی رہی کیونکہ خدا کا صندوق چھن گیا ہے ”(سموئیل باب 4۔ 17 : 22)۔ اس حادثہ کے بعد بنی اسرائیل پر پورے بیس سال تک خوف و بزدلی اور نوحہ و ماتم کی جو مردنی طاری رہی اور پھر سموئیل نبی نے ان کے اندر اصلاح و تجدید کی جو دعوت بلند کی اس کا ذکر اس طرح آتا ہے۔ “ اور جس دن سے صندوق قریت یعریم میں رہا تب سے ایک مدت ہوگئی یعنی بیس برس گزرے اور اسرائیل کا سارا گھرانا خداوند کے پیچھے نوحہ کرتا رہا اور سموئیل نے اسرائیل کے سارے گھرانے سے کہا کہ اگر تم اپنے سارے دل سے خداوند کی طرف رجوع لاتے ہو تو اجنبی دیوتاؤں اور عتارات کو دور کیا اور فقط خداوند کی عبادت کرنے لگے۔ پھر سموئیل نے کہا کہ سب اسرائیل کو مصفاہ میں جمع کرو اور میں تمہارے لیے خداوند سے دعا کروں گا ”(سموئیل باب 7۔ 2-6)۔ اس اجتماعی توبہ و استغفار اور تنظیم و اتحاد کے بعد بنی اسرائیل اس قابل ہوئے کہ فلستیوں کے مقابل میں کھڑے ہوسکیں اور ان کو شکست دے کر ان سے اپنے چھنے ہوئے شہر اور ساتھ ہی اپنی چھنی ہوئی حشمت واپس لے سکیں۔ بنی اسرائیل کی اس نئی زندگی کا ذکر اس طرح آتا ہے۔ “ اور سموئیل بنی اسرائیل کے لیے خداوند کے حضور فریاد کرتا رہا اور خداوند نے اس کی سنی اور جس وقت سموئیل اس سوختی قربانی کو گزران رہا تھا اس وقت فلستی اسرائیلیوں سے جنگ کرنے کو نزدیک آئے لیکن خداوند فلستیوں کے اوپر اس دن بڑی کڑک کے ساتھ گرجا اور ان کو گھبرا دیا اور انہوں نے اسرائیلیوں کے آگے شکست کھائی اور اسرائیل کے لوگوں نے مصفاہ سے نکل کر فلستیوں کو رگیدا اور بیت کر کے نیچے تک انہیں مارتے چلے گئے۔ سو فلستی مغلوب ہوئے اور اسرائیل کی سرحد میں پھر نہ آئے اور سموئیل کی زندگی بھر خداوند کا ہاتھ فلستیوں کے خلاف رہا اور عقرون سے جات تک شہر جن کو فلستیوں نے اسرائیلیوں سے لے لیا تھا وہ پھر اسرائیلیوں کے قبضہ میں آئے اور اسرائیلیوں نے ان کی نواحی بھی فلستیوں کے ہاتھ سے چھڑا لی ”(سموئیل باب 7۔ 10-14)۔ ہمارے نزدیک تاریخ بنی اسرائیل کا یہی جزو ہے جس کی طرف آیت زیر بحث میں اشارہ فرمایا گیا ہے۔ جب انہوں نے خوف اور بزدلی کی زندگی اختیار کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اس ایمانی و اخلاقی موت کے حوالہ کردیا جس کی تعبیر“ موتوا ”سے فرمائی ہے۔ یہ معاملہ ٹھیک ٹھیک اس سنت اللہ کے مطابق ہوا جس کی طرف“ فلما زاغوا ازاغ اللہ قلوبہم ”میں اشارہ کیا گیا ہے۔ یعنی جب انہوں نے گمراہی پسند کی تو اللہ نے ان کو گمراہی میں بھٹکنے کے لیے چھور دیا۔ پھر جب ان کے اندر تجدید و احیائے ملت کی دعوت اٹھی اور انہوں نے از سرِ نو ایمان واسلام کی حیات تازہ اختیار کرلینے کا عزم کرلیا تو اللہ نے ان کو از سرِ نو زندہ و متحرک کردیا۔ اسی چیز کو یہاں ثُمَّ اَحْيَاھُمْ کے الفاظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ قوموں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا معاملہ اسی اصول پر ہے۔ اگر کوئی قوم اپنے لیے ذلت و نامرادی کو پسند کرتی ہے تو خدا اس کو ذلت و نامرادی کے حوالہ کردیتا ہے اور اگر کوئی قوم عروج و سربلندی کی طالب ہوتی ہے اور اس طلب کے جو تقاضے ہیں ان کو پورا کرنے کی ہمت دکھاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو عزت و سربلندی بخشتا ہے اور یہ مرتبہ دے کر اس کا امتحان کرتا ہے۔ واقعہ کے ذکر کا مقصد : اس واقعہ کے ذکر سے مقصد مسلمانوں خصوصاً کمزور مسلمانوں کو اللہ کی راہ میں جہاد و انفاق پر ابھارنا ہے۔ گویا یہ اس مضمون کی تمہید ہے جو آگے کی آیات میں بیان ہوا ہے۔ ہم تمہید والی فصل میں اشارہ کر آئے ہیں کہ بنی اسرائیل کا یہ واقعہ بھی ان کے قبلہ کی جنگ سے متعلق ہے اور مسلمانوں کو بھی یہاں جس جنگ اور جس انفاق کے لیے ابھارا جا رہا ہے اس کا تعلق اصلاً قبلہ ہی کی آزادی سے ہے۔ دونوں میں نہایت واضح قدِ مشترک موجود ہے۔ گویا مسلمانوں کے سامنے بھی اس وقت زندگی اور موت دونوں کی راہیں کھلی ہوئی ہیں۔ اگر وہ موت سے ڈر گئے تو یاد رکھیں کہ ان کو موت سے کوئی چیز بھی بچا نہ سکے گی۔ ان کے اوپر ذلت و خواری اور نفاق کی موت طاری ہو کر رہے گی اور اگر وہ موت سے بےپروا ہو کر زندگی کی راہ پر بڑھنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تو اللہ ان کو دنیا میں ایمان واسلام کی باعظمت زندگی اور آخرت میں فوز و فلاح کی حیات جاوداں سے سرفراز فرمائے گا۔
Top