Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 53
وَ اِذْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
وَاِذْ : اور جب آتَيْنَا : ہم نے دی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتَابَ : کتاب وَ : اور الْفُرْقَانَ : جدا جدا کرنے والے احکام لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : ہدایت پالو
اور یاد کرو جب کہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور فرقان تاکہ تم ہدایت حاصل کرو
فرقان کے معنی ہیں حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی چیز یہاں واو بیان اور تفسیر کے لئے ہے۔ یعنی کتاب تورات ہی کو فرقان کے لفظ سے تعبیر کر کے اس کے ایک اور پہلو کو واضح کر دیا ہے۔ قرآن مجید میں قرآن اور تورات دونوں کے لئے فرقان کی تعبیر استعمال ہوئی ہے۔ مثلاً وَلَقَدْ اٰتَیْْنَا مُوْسٰی وَہَارُوْنَ الْفُرْقَانَ (۴۸ انبیاء) اور ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرقان دی۔ اسی طرح قرآن مجید کے متعلق ہے۔ تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ (۱۔ الفرقان) بڑی ہی بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان اتارا۔ ان کتابوں کو فرقان کے لفظ سے تعبیر کرنے میں کئی پہلو مدنظر ہیں۔ ایک یہ کہ یہ تمام احکام وہدایات کی تفصیل پیش کرتی ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ حق وباطل اور حرام وحلال کے درمیان امتیاز کرتی ہے۔ تیسرا یہ کہ اپنے مدعا ومقصد میں بالکل واضح ہیں۔ چوتھا یہ کہ ان سے انسان کو وہ حکمت حاصل ہوتی ہے جو زندگی کے تمام نشیب وفراز میں خیر وشر کی شناخت کے لئے روشنی بخشتی ہے۔ قرآن نے معرکہ بدر کو بھی فرقان کے لفظ سے تعبیر کیا ہے۔ اس لئے کہ اس نے بھی حق وباطل کو اچھی طرح آشکارا کر دیا۔
Top