Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 11
وَ كَمْ قَصَمْنَا مِنْ قَرْیَةٍ كَانَتْ ظَالِمَةً وَّ اَنْشَاْنَا بَعْدَهَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ
وَكَمْ قَصَمْنَا : اور ہم نے کتنی ہلاک کردیں مِنْ : سے قَرْيَةٍ : بستیاں كَانَتْ : وہ تھیں ظَالِمَةً : ظالم وَّاَنْشَاْنَا : اور پیدا کیے ہم نے بَعْدَهَا : ان کے بعد قَوْمًا : گروہ۔ لوگ اٰخَرِيْنَ : دوسرے
اور ہم نے کتنی ہی بستیاں ہلاک کردیں جن کے لوگ اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والے تھے اور ان کے بعد دوسرے لوگ اٹھ کھڑے کئے
تاریخ کا حوالہ یہ پچھلی قوموں کی تاریخ کی طرف اشارہ فرمایا کہ جس طرح تم اپنی جانوں پر ظلم ڈھا رہے ہو کہ خدا کی یاد دہانی کا مذاق اڑا رہے ہو اسی طرح تم سے پہلے بھی بہت سی قومیں یہی حرکت کرچکی ہیں جس کی پاداش میں ہم نے ان کے پرخچے اڑا دیے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر اسی جرم کے مرتکب ہو رہے ہو تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ خدا وہی معاملہ تمہارے ساتھ نہ کرے جو اس نے ان کے ساتھ کیا۔ کانت ظالمۃ یہاں ظلموآ انفسھم کے مفہوم میں ہے یعنی اللہ نے ان کے اوپر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم ڈھانے والی بنیں۔ خدا نے اپنے رسول بھیج کر ان کو خطرے سے آگاہ کردیا۔ لیکن انہوں نے اپنی رعونت کے سبب سے خود اس خطرے کے بند کو توڑا۔ قوموں کے ایک مغالطہ کی تردید مانشانا بعد ماقوماً اخرین یعنی خدا کے لئے ایک قوم کو مٹا دینا اور اس کی جگہ دوسری قوم کو برپا کردینا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ کوئی بھی اپنے وجود کو اس دنیا کے لئے ناگزیر نہ سمجھنے کہ اس کے اجڑنے سے خدا کی دنیا اجڑ جائے گی۔ جب کوئی قوم بغاوت کی روش اختیار کرے گی خدا اس کو مٹا کر اس کی جگہ دوسری قوم کو لائے گا اور دیکھے گا کہ رہ کیا روش اختیار کرتی ہے۔ اگر وہ بھی وہی روش اختیار کرے گی تو بالآخر اس کا بھی وہی حشر ہوگا … افراد ہوں یا اقوام جب ان پر خدا سے بےپروائی غالب ہوتی ہے، تو وہ اپنے وجود کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دینے لگ جاتے ہیں یہاں اسی مغالطہ کو دور فرمایا ہے کہ اپنے آپ کو بہت بڑی چیز نہ سمجھو، خدا جب چاہے گا، یہاں جھاڑو پھروا دے گا اور تمہاری جگہ دوسروں کو لا بسائے گا۔
Top