Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 2
مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ ذِكْرٍ مِّنْ رَّبِّهِمْ مُّحْدَثٍ اِلَّا اسْتَمَعُوْهُ وَ هُمْ یَلْعَبُوْنَۙ
مَا يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس نہیں آتی مِّنْ ذِكْرٍ : کوئی نصیحت مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب سے مُّحْدَثٍ : نئی اِلَّا : مگر اسْتَمَعُوْهُ : وہ اسے سنتے ہیں وَهُمْ : اور وہ يَلْعَبُوْنَ : کھیلتے ہیں (کھیلتے ہوئے)
ان کے رب کی طرف سے جو تازہ یاد دہانی بھی ان کے پاس آتی ہے یہ اس کو بس مذاق کرتے ہوئے سنتے ہیں
تازہ بتازہ یاد دہانی فرمایا کہ ان کے اندر غفلت اور لا ابلی پن کے ساتھ سرمستی اور شرارت بھی ہے کہ ان کو بار بار گوناگوں پہلوئوں اور اسلوبوں سے یاد دہانی کی جا رہی ہے لیکن جو تازہ تذکیر و تنبیہ بھی ان کے پاس آتی ہے اس کو سنجیدگی کے ساتھ سننے اور اس پر غور کرنے کے بجائے اس کو ہنسی مسخری میں اڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سورة طہ میں فرمایا ہے۔ آیت 130 (اور اسی طرح ہم نے اس کو عربی قرآن بنا کر اتارا اور اس میں اپنی وعید گونگاوں پہلوئوں سے واضح کردی کہ وہ خدا کے غضب سے بچیں یا یہ ان کے اندر ہماری یاد دہانی کو تازہ کر دے) مطلب یہ ہے کہ اللہ نے صرف ایک بار ان کو سنا دینے ہی پریس نہیں کیا بلکہ ان کو خواب غفلت سے جگانے کے لئے تازہ بتازہ یاد دہانیاں بھیجیں لیکن وہ متنبہ ہونے اور ان کی قدر کرنے کے بجائے ہر تذکیر کو اپنے مذاق کا موضوع بنا لیتے ہیں۔
Top