Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 50
وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْیَمَ وَ اُمَّهٗۤ اٰیَةً وَّ اٰوَیْنٰهُمَاۤ اِلٰى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِیْنٍ۠   ۧ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا ابْنَ مَرْيَمَ : مریم کے بیٹے (عیسی) کو وَاُمَّهٗٓ : اور ان کی ماں اٰيَةً : ایک نشانی وَّاٰوَيْنٰهُمَآ : اور ہم نے انہیں ٹھکانہ دیا اِلٰى : طرف رَبْوَةٍ : ایک بلند ٹیلہ ذَاتِ قَرَارٍ : ٹھہرنے کا مقام وَّمَعِيْنٍ : اور جاری پانی
اور ہم نے ابن مریم اور اس کی ماں کو ایک عظیم نشانی بنایا اور ان کو ایک سکون اور چشمے والے ٹیلہ پر پناہ دی !
ذات قرار، ومصین کا مفہوم حضرت مریم اور حضرت مسیح کی سرگزشت کی طرف اجمالی اشارہ ربعۃ مرتفع اور ہموار زمین کو کہتے ہی۔ ذاتقرار کے معنی پر سکون اور معین کے معنی چشمہ کے ہیں۔ یہ سیدنا مسیح کے وقت ولادت کی طرف اشارہ ہے۔ جب حضرت مریم کو ایک الگ تھلگ جگہ ایک درخت کے نیچے جا بیٹھنے کی غیبی ہدایت ہوئی۔ یہ جگہ مرتفع اور پرسکون تھی۔ یہاں کھجور کا ایک ثمر درخت بھی تھا اور اس کے نیچے ایک صاف و شفاف شیریں چشمہ بھی۔ اپنی زندگی کے اس نازک مرحلہ میں حضرت مریم ایک پرسکون گوگشتہ نتہائی کی سختم حتاج تھیں تاکہ زبان خلق کے طعنوں اور کچوکوں سے محفوظ رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے خاص اپنے فضل و رحمت سے ان کے لئے ایک پرامن گوشہ راحت مہیا فرما دیا۔ یہ ساری تفصیل سورة مریم میں گزر چکی ہے۔ وہاں ہم نے اس ربوۃ کے محل و مقام کی طرف بھی اشارہ کیا ہے او اس واقعہ کے ایک عظیم نشانی ہونے کی بھی وضاحت کی ہے چونکہ یہ تفصیلات پچھلی سورتوں میں گزر چکی تھیں اس وجہ سے قرآن نے یہاں صرف اشارہ کردیا ہے۔ تو خود حدیث مفصل نجواں ازیں مجمل
Top