Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 70
اَمْ یَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌ١ؕ بَلْ جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ وَ اَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ
اَمْ : یا يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں بِهٖ : اس کو جِنَّةٌ : دیوانگی بَلْ : بلکہ جَآءَهُمْ : وہ آیا ان کے پاس بِالْحَقِّ : ساتح حق بات وَاَكْثَرُهُمْ : اور ان میں سے اکثر لِلْحَقِّ : حق سے كٰرِهُوْنَ : نفر رکھنے والے
یا وہ کہتے ہیں کہ اس شخص پر کچھ جنون کا اثر ہے ! یہ جنون نہیں ہے بلکہ وہ ان کے پاس حق لے کر آیا ہے لیکن ان میں سے اکثر حق سے بیزار ہیں
رسول کو خبطی قرار دینے کی وجہ دراصل حق بیزاری ہے یعنی اگر وہ اپنے عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے یہ کہتے ہیں کہ رسول کو خبط اور سودا لاحق ہے تو یہ خود ان کے اپنے پاگل ہونے کی دلیل ہے۔ رسول کو کوئی خبط و سودا نہیں ہے۔ وہ تو جو کچھ پیش کر رہا ہے وہ بالک لحق ہے اور اس کی ایک ایک بات پوری ہو کے رہے گی۔ البتہ یہ خود حق سے بیزار ہیں۔ اس وجہ سے رسول کو دیوانہ قرار دے رہے ہیں۔ مریضک و جب طبیب کی تشخیص کردہ دوائیں کڑوی معلوم ہوتی ہیں اور وہ ان کو حلق سے اتارنے پر تیار نہیں ہوتا تو وہ اپنے کو مریض تسلیم کرنے کے بجائے الٹے طبیب ہی کے مشورے کو ہذیان قرار دیتا ہے۔ یہی حال ان لوگوں کا تھا۔ یہ اپنے باطل کو چھوڑ کر حق کے کڑوے کسیلے گھونٹ حلق سے اتارنے کے لئے تیار نہیں تھے اس وجہ سے رسول کو دیوانہ قرار دیتے تھے کہ اس طرح اپنی خرد باختگی پر کچھ پر دہ ڈال سکیں۔
Top