Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 69
اَمْ لَمْ یَعْرِفُوْا رَسُوْلَهُمْ فَهُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ٘
اَمْ : یا لَمْ يَعْرِفُوْا : انہوں نے نہیں پہچانا رَسُوْلَهُمْ : اپنے رسول فَهُمْ : تو وہ لَهٗ : اس کے مُنْكِرُوْنَ : منکر ہیں
یا انہوں نے اپنے رسول کو پچانا نہیں اس وجہ سے اس کے منکر بنے ہوئے ہیں !
قریش کو ایک سخت خطرے سے آگاہی یہ اس سنت الٰہی کی روشنی میں، جو قرآن میں نہایت وضاحت سے بیان ہوچکی ہے، قریش کو ایک سمت خطرے سے آگاہی ہے۔ وہ سنت الٰہی یہ کہ اللہ تعالیٰ ہر قوم پر اتمام حجت کے لئے ایک رسول بھیجتا ہے جو اسی قوم کے اندر سے ہوتا ہے۔ اگر قوم اس پر ایمان لاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس قوم کو برومند کرتا اور زمین میں اس کو اقتدار بخشات ہے اور اگر وہ رسول کی تکذیب کردیتی ہے تو اتمام حجت کے بعد وہ لازماً فنا کردی جاتی ہے۔ اس وجہ سے کسی قوم کے اندر رسول کی بعثت کا مرحلہ ایک بڑا ہی نازک مرحلہ ہوتا ہے۔ اسی مرحلہ میں اس کی زندگی یا موت کا فیصلہ ہوتا ہے۔ بدقسمت ہے وہ قوم جو اس مرحلہ کی نزاکت کو نہ سمجھے اور اپنے رسول کے معاملہ میں لا ابالی پن کا مظاہرہ کرے۔ قریش کی اسی ناعاقبت اندیشی پر یہ ان کو تنبیہ ہے کہ کیا انہوں نے اپنے رسول کو پچانا نہیں اس وجہ سے اس کا انکار کئے جا رہے ہیں یا سب کچھ جان بوجھ کر ہو رہا ہے۔ دیدہ دانستہ ہو رہا ہے تو اس کھیل کا انجام معلوم ہے !
Top