Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 183
وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَۚ
وَلَا تَبْخَسُوا : اور نہ گھٹاؤ النَّاسَ : لوگ اَشْيَآءَهُمْ : ان کی چیزیں وَلَا تَعْثَوْا : اور نہ پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں مُفْسِدِيْنَ : فساد مچاتے ہوئے
اور لوگوں کی چیزوں میں کمی نہ کرو اور زمین میں مفسدبن کر نہ پھیلو
اشیاء میں ملاوٹ یعنی ناپ تول میں کمی اور ڈنڈی ماری کر کے لوگوں کی چیزوں میں کمی نہ کرو۔ اسی کی ایک نہایت ہی مجرمانہ صورت اشیاء میں ملاوٹ بھی ہے کہ کوئی شخص میں جو گھی میں چربی، شکر میں ریت، گوشت میں چھیچھڑے اور دودھ میں پانی ملا کر فروخت کرے۔ اس طرح وہ بظاہر خریدار کو وزن یا پیمانہ کے اعتبار سے تو چیز پوری کردیتا ہے لیکن اس کے اندر اصل شے ایک ثلث کے بقدر بھی مشکل سے ہوتی ہے اور اس میں مضر صحت اشیاء کی جو ملاوٹ ہوتی ہے وہ مزید برآں یہاں تک کہ آدمی بازار کی کوئی چیز کھاتا ہے تو اس کا دل دھڑکتا رہتا ہے کہ وہ کوئی کھانے کی چیز کھا رہا ہے یا زہر نگل رہا ہے۔ حرام خوری کا موٹا پارس آنے والی چیز نہیں ہے یعنی ناپ تول میں کمی اور ڈنڈی ماری کر کے لوگوں کی چیزوں میں کمی نہ کرو۔ اسی کی ایک نہایت ہی مجرمانہ صورت اشیاء میں ملاوٹ بھی ہے کہ کوئی شخص گندم میں جوء گھی میں چربی، شکر میں ریت، گوشت میں چھیچھڑے اور دودھ میں پانی ملا کر فروخت کرے۔ اس طرحوہ بظاہر خریدار کو وزن یا پیمانہ کے اعتبار سے تو چیز پوری کردیتا ہے لیکن اس کے اندر اصل شے ایک ثلث کے بقدر بھی مشکل ہوتی ہے اور اس میں مضر صحت اشیاء کی جو ملاوٹ ہوتی ہے وہ مزید برآں یہاں تک کہ آدمی بازار کی کوئی چیز کھاتا ہے تو اس کا دل دھڑکتا رہتا ہے کہ وہ کوئی کھانے کی چیز کھا رہا ہے یا زہر نگل رہا ہے۔ حرام خوری کا موٹاپار اس آنے والی چیز نہیں ہے ولاتعثوا فی الارض مفسدین یعنی میزان حق و عدل کو درہم برہم کر کے اگر تم نے دنیا میں ترقی کی تو یہ ترقی کوئی مبارک ترقی نہیں ہے۔ دنیا میں بڑھو تو مفسدبن کر نہ بڑھو بلکہ مصلح بن کر پھلو پھولو اگر حرام کی نفع اندوزی سے موٹے ہوئے تو یہ مٹاپا راس آنے والی چیز نہیں ہے۔ اس کا انجام نہایت مہلک ہوگا !
Top