Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 83
رَبِّ هَبْ لِیْ حُكْمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَۙ
رَبِّ : اے میرے رب هَبْ لِيْ : مجھے عطا کر حُكْمًا : حکم۔ حکمت وَّاَلْحِقْنِيْ : اور مجھے ملا دے بِالصّٰلِحِيْنَ : نیک بندوں کے ساتھ
اے میرے رب ! مجھے قوت فیصلہ عطا فرما اور مجھے زمرہ صالحین میں شامل کر
83-85 ہجرت کے وقت حضرت ابراہیم کی دعا یہ سیدنا ابراہیم ؑ کی وہ دعا ہے جو اعلان برأت و ہجرت کے اس نازک موقع پر انہوں نے کی ہے۔ رب ھب لی حکماً حکم سے مراد، جیسا کہ آیت 21 کے تحت گزر چکا ہے۔ وہ صحیح قوت فیصلہ ہے جو حضرات انبیاء (علیہم السلام) کو خاص طور پر عطا ہوتی ہے۔ اس وقت حضرت ابراہیم ؑ چونکہ ایک نہایت اہم قدم اٹھا رہے تھے اور اس بات کے محتاج تھے کہ آگے کے تمام مراحل میں ان کو صحیح فیصلہ کی توفیق اور خدا کی رہنمائی حاصل ہو اس وجہ سے انہوں نے سب سے پہلے اسی کے لئے دعا فرمائی۔ والحقنی بالصلحین حق کی خاطر اپنے خاندان اور اپنی قوم سے بھی انہوں نے اعلان برأت فرما دیا تھا اس وجہ سے یہ دعا بھی فرمائی کہ ان بروں کی جگہا چھوں کی معیت ورفاقت حاصل ہو۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ دعوت کے فروغ کے لئے حضرت ابراہیم کی دعا واجعل لی لسان صدق فی الاخرین لسان کے منی یہاں شہرت اور چرچا کے ہیں اور اس کی اضافت چونکہ صدق کی طرف ہے اس وجہ سے اس سے مراد ذکر جمیل ہوگا بلکہ اس کے اندر پائیداری اور دوام و استمرار کا مفہوم بھی پیدا ہوجائے گا۔ یہ حضرت ابراہیم ؑ نے اپنی دعوت کے فرغ و استحکام کے لئے دعا فرمائی کہ آنے والی نسلوں میں وہ پھیلے اور اس کو پائیداری نصیب ہو۔ سیدنا ابراہیم ؑ کی اس دعا کو جو قبولیت حاصل ہوئی تاریخ میں اس کی کوئی اور مثال موجود نہیں ہے۔ بنی اسرائیل میں جتنے نبی و رسول آئے سب انہی کی دعوت لے کر آئے اور آخر میں خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺ نے اس دعوت کو ایک عالمگیر اور زندہ جاوید دعوت بنا دیا۔
Top