Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 73
وَ مِنْ رَّحْمَتِهٖ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَمِنْ رَّحْمَتِهٖ : اور اپنی رحمت سے جَعَلَ لَكُمُ : اس نے تمہارے لیے بنایا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن لِتَسْكُنُوْا : تاکہ تم آرام کرو فِيْهِ : اس میں وَلِتَبْتَغُوْا : اور تاکہ تم تلاش کرو مِنْ فَضْلِهٖ : اس کا فضل (روزی) وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : تم شکر کرو
اور اس نے اپنی رحمت ہی سے تمہارے لئے رات اور دن کو بنایا ہے کہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور تاکہ تم اس کے فضل کے طالب بنو اور تاکہ تم شکر گزار ہو
خدا کے انعامات کا حق شکر یعنی یہ رات اور دن کا لانا صرف خدا کے فضل و رحمت ہی کا کرشمہ ہے کسی اور کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے اور تمہارا خدا پر کوئی حق بھی قائم نہیں تھا کہ وہ تمہارے لئے یہ اہتمام کرتا کہ رات آ کر تمہارے لئے راحت و سکون کا بستر بچھائے اور پھر دن طلوع ہو کر تمہارے لئے تلاش رزق و فضل کا میدان گرم کرے۔ یہ سب کچھ مجرد خدا کی رحمت کا ظہور ہے تاکہ تم ان نعمتوں سے فائدہ اٹھائو اور اپنے اس رب کے شکر گزار رہو جس نے تمہارے لئے یہ کچھ اہتمام کیا ہے آیت میں لتسکنوا کا تعلق رات سے ہے اور ولتبتغوا من فضلہ کا تعلق دن ہے۔ انسان کسب رزق کے لئے جو جدوجہد کرتا ہے اس کو ابتغائے فضیل سے تعبیر فرمایا ہے اس لئے کہ خدا کے پیدا کئے ہوئے اسباب و وسائل سے انسان کی ساری جدوجہد اس کی مرضی کے مطابق ہونی چاہئے۔ اگر کوئی شخص اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو وہ خدا کے دیئے ہوئے اسلحہ کو خدا کے خلاف استعمال کرتا ہے اور اس طرح وہ اس کے غضب کو دعوت دیتا ہے۔
Top