Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 74
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کرتے تھے
اور اس دن کا خیال کرو جس دن ان کو پکارے گا اور کہے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کو تم میرا شریک گمان کرتے تھے
آیت 75-74 آخری اتمام حجت آیت 74 بعینہ اس سلسلہ بحث کے آغاز میں بھی گزر چکی ہے۔ یہاں یہ ایک اور ماجرے کی تمہید کے طور پر آئی ہے۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مشرکوں پر آخری اتمام حجت کے لئے یہ بھی کرے گا کہ ہر امت پر اپنے رسولوں کے ذریعہ سے یہ گواہی دلوا دے گا کہ انہوں نے ان کو دین توحید کی تعلیم دی تھی، شرک کی تعلیم نہیں دی۔ رسولوں کی اس گواہی کے بعد اللہ تعالیٰ امتوں سے پوچھے گا کہ اب بتائو تم نے کس سند کی بنا پر خدا کے شریک ٹھہرائے، اگر تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو اس کو پیش کرو، اس وقت سب پر واضح ہوجائے گا کہ حق بجانب اللہ ہے اور ان کے تمام خود تراشیدہ معبود بالکل بےحقیقت ثابت ہوں گے۔ شھید سے مراد اللہ کے وہ رسول ہیں جو ہر امت کی طرف بھیجے گئے۔ ان کو شہید کے لفظ سے اس لئے تسبیہ فرمایا کہ انہوں نے خدا کے دین کی گواہی اپنی اپنی امتوں پر اس دنیا میں بھی دی ہے اور آخرت میں بھی وہ گواہی دیں گے کہ انہوں نے خدا کا دین ٹھیک ٹھیک پہنچا دیا تھا۔ اگر بعد والوں نے اس میں یہ بدعتیں داخل کی ہیں تو یہ ان کی اپنی ذمہ داری ہے، وہ ان سے بری ہیں۔ یہ امر یہاں ملحوظ رہے کہ ہر امت اپنے شرک و بدعت کی تائید میں اپنے رسولوں اور نبیوں ہی کا حوالہ دیتی ہے کہ یہ انہی کی تعلیم ہے جس پر وہ عمل کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کی شہادت کے ذریعہ سے ان پر آخری حجت تمام کر دے گا جس کے بعد کسی کے لئے لب کشائی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔ سورة مائدہ کی آیات 17-16 کے تحت اس شہادت کی تفصیلات گزر چکی ہیں۔ وضاحت مطلوب ہو تو ایک نظر ان پر بھی ڈال لیجیے۔ استاذ امام ؒ اس آیت کی تاویل مریم کی آیت 69 اور حم السجدۃ کی آیت 47 کی روشنی میں کرتے ہیں۔ لیکن مجھے اس پر اطمینان نہیں ہے۔ میں نے جو تاویل کی ہے دوسری مفسرین کی تاویل بھی یہی ہے اور قرآن کے واضح نظائر اسی کے حق میں ہیں۔ والعلم عند اللہ۔
Top