Tadabbur-e-Quran - Al-Qasas : 79
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُ١ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پر (سامنے) قَوْمِهٖ : اپنی قوم فِيْ : میں (ساتھ) زِيْنَتِهٖ : اپنی زیب و زینت قَالَ : کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُرِيْدُوْنَ : چاہتے تھے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی يٰلَيْتَ : اے کاش لَنَا مِثْلَ : ہمارے پاس ہوتا ایسا مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا قَارُوْنُ : قارون اِنَّهٗ : بیشک وہ لَذُوْ حَظٍّ : نصیب والا عَظِيْمٍ : بڑا
پس وہ پوری شان و شوکت کے ساتھ اپنی قوم کے لوگوں کے سامنے نکلا تو جو لوگ حیات دنیا کے طالب تھے انہوں نے کہا کاش ہمیں بھی وہی کچھ حاصل ہوتا جو قارون کو حاصل ہے۔ بیشک وہ بڑا ہی نصیبہ ور ہے !
قارون کا جلوس اور عوام پر اس کا اثر معلوم ہوتا ہے اس کے اسی دوران میں اپنے زور و اثر اور اپنی قوت و جمعیت کی نمائش کے لئے کوئی جلوس نکالا تاکہ حضرت موسیٰ ؑ اور انکے ساتھیوں کو مرعوب اور اپنی جمعیت میں اضافہ کرے۔ فی زینتہ کے الفاظ سے یہ بات نکلتی ہے کہ اس موقع پر اس نے اپنی دولت و حشمت کا خاص طور پر مظارہ کیا اس لئے کہ عوام کا الانعام کو سب سے زیادہ یہی چیز متاثر کرتی ہے۔ یہ بعینیہ اسی طرح کی حرکت ہے جس کے تماشے آئے دن آپ کے لیڈر حضرات آپ کے شہروں اور قصبوں میں دکھاتے رہتے ہیں۔ اس کا اثر، ان لوگوں پر جو اسی دنیا کی دولت کو سب کچھ سمجھتے ہیں، یہ پڑا کہ وہ اس کا نعرہ لگانے لگے کہ بیشک قارون بڑا ہی نصیبہ ور ہے !
Top