Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 187
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَكْتُمُوْنَهٗ١٘ فَنَبَذُوْهُ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ وَ اشْتَرَوْا بِهٖ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ فَبِئْسَ مَا یَشْتَرُوْنَ
وَاِذْ : اور جب اَخَذَ : لیا اللّٰهُ : اللہ مِيْثَاقَ : عہد الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی لَتُبَيِّنُنَّهٗ : اسے ضرور بیان کردینا لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَ : اور لَاتَكْتُمُوْنَهٗ : نہ چھپانا اسے فَنَبَذُوْهُ : تو انہوں نے اسے پھینک دیا وَرَآءَ : پیچھے ظُهُوْرِھِمْ : اپنی پیٹھ (جمع) وَاشْتَرَوْا بِهٖ : حاصل کی اس کے بدلے ثَمَنًا : قیمت قَلِيْلًا : تھوڑی فَبِئْسَ مَا : تو کتنا برا ہے جو يَشْتَرُوْنَ : وہ خریدتے ہیں
اور یاد کرو جب کہ اللہ نے ان لوگوں سے عہد لیا جن کو کتاب دی گئی کہ تم لوگوں کے سامنے اس کتاب کو اچھی طرح ظاہر کرنا، اسے چھپانا مت، تو انہوں نے اس کو پسِ پشت ڈال دیا اور اس کے بدلے میں ایک حقیر قیمت لے لی، کیا ہی بری ہے وہ چیز جسے وہ لے رہے ہیں۔
اہل کتاب کو آخری تنبیہ :۔ اس سورة میں اہل کتاب کو یہ آخری تنبیہ ہے۔ فرمایا کہ خود ساختہ عہود کے حوالے دے کر یہ حق کی مخالفت کے معاملے تو بڑے چابکدست ہیں لیکن وہ اصل میثاق جو اللہ نے ان سے اپنی کتاب کو ایک ایک کے آگے آشکارا کرنے کا لیا تھا اور یہ جو ہدایت فرمائی تھی کہ اس کی کسی چیز کو چھپانا مت، اس عہد کو انہوں نے پس پشت ڈال دیا اور دنیا کے حقیر فائدے کے عوض اس کو قربان کردیا۔ اس عہد کا حوالہ تورات اور انجیل دونوں میں مختلف اسلوبوں اور پیرایوں سے ہوا ہے۔ ہم بخیال اختصار صرف دو حوالے نقل کرتے ہیں۔ استثنا میں ہے ”اس لیے میری ان باتوں کو تم اپنے دل اور اپنی جان میں محفوظ رکھنا اور نشان کے طور پر ان کو اپنے ہاتھوں پر باندھنا اور تمہاری پیشانی پر ٹیکوں کی مانند ہوں اور تم ان کو اپنے لڑکوں کو سکھانا اور تو گھر بیٹے اور راہ چلتے اور لیٹے اور اٹھتے وقت ان ہی کا ذکر کیا کرنا اور تو ان کو اپنے گھر کی چوکھٹوں پر اور اپنے پھاٹکوں پر لکھا کرنا“ 11: 18-21۔ ان الفاظ پر غور فرمائیے۔ جس کتاب کی تبیین کا ان الفاظ میں یہود سے عہد لیا گیا تھا اس کو انہوں نے نہ صرف یہ کہ گلدستہ طاق سنیاں بنا کر رکھ دیا بلکہ اس میں تحریف کر کے اس کے حقائق کی قلب ماہیت بھی کر ڈالی۔ اسی طرح انجیلوں میں بھی نہایت موثر اسلوبوں میں یہ ہدایت موجود ہے اور خاص طور پر یہ فقرہ تو آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ ”جو کچھ میں تم سے اندھیرے میں کہتا ہوں اجالے میں کہو اور جو کچھ تم کان میں سنتے ہو کوٹھوں پر اس کی منادی کرو“ (متی)۔
Top