Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 15
وَ جَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ مُّبِیْنٌؕ۠   ۧ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے بنادیا لَهٗ : اس کے لیے مِنْ عِبَادِهٖ : اس کے بندوں میں سے جُزْءًا : ایک جزو۔ حصہ ۭاِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ : البتہ ناشکرا ہے کھلم کھلا
اور ان لوگوں نے اس کے بندوں میں سے اس کا ایک جزء ٹھہرایا۔ بیشک انسان کھلا ہوا ناشکرا ہے !
وجعلوا لہ من عبادہ جزئً ط ان الانسان لکفور مبین 15 مشرکین کے فکری تضادات پر تبصرہ اس آیت کا تعلق اوپر کی آیت 9 (ولئن سالتھم من خلق السموت … الایۃ) سے ہے۔ وہاں اس کے بعد تضمین کی آیتیں آگئی تھیں اس وجہ سے ان تضادات پر کوئی تبصرہ نہیں ہوا تھا جو اعتراف کرنے والوں نے اپنے اندر جمع کر لئے تھے۔ اب یہ ان تضادات پر تبصرہ ہو رہا ہے۔ گویا پوری بات یوں ہے کہ ایک طرف تو ان لوگوں کا اقرار یہ ہے کہ آسمان و زمین کا خالق خدا ہی ہے، دوسری طرف انہوں نے خدا کے بندوں میں سے کچھ کو خدا کا جزء یعنی شریک ذات بنا رکھا ہے۔ ان کا یہ عقیدہ ان کے اپنے مسلمہ کے خلاف ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ ہی تمام آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کا خالق ہے تو ہر چیز اسی کی مخلوق ہوئی، پھر کوئی چیز اس کا جزء کیسے ہو سکتی ہے ! کسی چیز کے اس کا جزء ہونے کے معنی تو یہ ہوئے کہ وہ اس کی ذات کے اندر سے وجود میں آئی ہو اور پھر اس کا لازمی اقتضاء یہ بھی ہے کہ وہ اس کی کفو اور ہمسر بھی ہو۔ اس بات کے ماننے کے بعد خدا کی یکتائی اور بےہمگی کہاں باقی رہی ! یہ امر یہاں محلوظ رہے کہ مشرکین کے دیویوں دیوتائوں میں کچھ تو وہ تھے جن کو وہ صرف خدا کی صفات یا اس کے حقوق میں شریک مانتے تھے اور کچھ ایسے تھے جن کو وہ صرف خدا کی صفات یا اس کے حقوق میں شریک مانتے تھے اور کچھ ایسے تھے جن کو وہ اس کی ذات میں بھی شریک تصور کرتے تھے۔ مثلاً ملائکہ کے متعلق ان کا تصور یہ تھا کہ یہ خدا کی بیٹیاں ہیں جو اس کی بڑی چہیتی ہیں، ان کی پرستش شفاعت اور ریجات کا ذریعہ ہوگی۔ قرآن نے یہاں ان کے اسی زعم کی تردید کی ہے کہ خدا کے سوا جو بھی ہیں سب اس کی مخلوق ہیں۔ کسی چیز کو بھی اس کے جزو ہونے کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ یہ انسان کا انتہائی ناشکرا پن ہے کہ اس کو سب کچھ حاصل ہوا ہے خدا سے لیکن وہ دوسروں کو دیوی دیوتا بنا کر ان کے گن گاتا ر اور ان کی پرستش کرتا ہے۔ غور کیجیے تو معلوم ہوگا کہ اس آیت کی زد اس عقیدہ وحدت الوجود پر بھی پڑتی ہے جس کے اصل موجد تو ہندو فلسفی ہیں لیکن ہمارے صوفیوں کے ایک گروہ نے اسلام میں بھی اس کو لا گھسایا ہے۔ اس عقیدے کے بموجب تمام کائنات اور اس کی ہر چیز خدا کے جزو کی حیثیت حاصل کرلیتی ہے۔ تو جب مشرکین عرب کا فرشتوں کو خدا کا جزو بنانا شرک ٹھہرا تو ساری کائنات کو خدا کا جزو بنا دینا توحید کس طرح بن جائے گا۔
Top