Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Hujuraat : 7
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِ١ؕ لَوْ یُطِیْعُكُمْ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الرّٰشِدُوْنَۙ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان رکھو
اَنَّ فِيْكُمْ
: کہ تمہارے درمیان
رَسُوْلَ اللّٰهِ ۭ
: اللہ کے رسول
لَوْ يُطِيْعُكُمْ
: اگر وہ تمہارا کہا مانیں
فِيْ كَثِيْرٍ
: اکثر میں
مِّنَ الْاَمْرِ
: کاموں سے، میں
لَعَنِتُّمْ
: البتہ تم ایذا میں پڑو
وَلٰكِنَّ اللّٰهَ
: اور لیکن اللہ
حَبَّبَ
: محبت دی
اِلَيْكُمُ
: تمہیں
الْاِيْمَانَ
: ایمان کی
وَزَيَّنَهٗ
: اور اسے آراستہ کردیا
فِيْ قُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں میں
وَكَرَّهَ
: اور ناپسند کردیا
اِلَيْكُمُ
: تمہارے سامنے
الْكُفْرَ
: کفر
وَالْفُسُوْقَ
: اور گناہ
وَالْعِصْيَانَ ۭ
: اور نافرمانی
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
هُمُ الرّٰشِدُوْنَ
: وہ ہدایت پانیوالے
اور اچھی طرح جان رکھو کہ تمہارے اندر اللہ کا رسول موجود ہے۔ اگر بہت سے معاملات میں وہ تمہاری بات مان لیا کرے تو تم بڑی مصیبت میں پھنس جائو گے لیکن اللہ نے تمہارے سامنے ایمان کو محبوب بنایا اور اس کو تمہارے دلوں میں کھبایا اور کفر و فسق اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں مغبوض کیا۔
واعلموآ ان فیکم رسول اللہ لو یطیعکم فی کثیر من الامر لعنتم ولکن اللہ جب الیکم الایمان وزینہ فی قلوبکم وکرہ الیکم الکفروا الفسوق و العصیان اولٓئک ھم الرشدون، فضلاً من اللہ و نعمۃ ط واللہ علیم حکیم (8-7) صحیح رویہ یہ اسی تنبیہ کی مزید توکید ہے کہ جب تمہارے اندر اللہ کا رسول موجود ہے تو تمہیں اپنی رایوں اور اپنے مشوروں کو اتنی اہمیت نہیں دینی چاہئے کہ رسول کو اپنے پیچھے چلان ی کی کوشش کرو بلکہ تمہیں ان کے پیچھے چلنا ہے۔ وہ جو قدم بھی اٹھاتے ہیں اللہ تعالیٰ کی رہنمائی میں اٹھاتے ہیں اس وجہ سے تمہاری دنیا اور آخرت کی فلاح ان کی پیروی میں ہے نہ کہ اپنے جذبات کی پیروی میں، اگر تمہیں کوئی رائے پیش کرتی ہو تو ادب سے اپنی رائے پیش کر کے فیصلہ رسول کی صوابدید پر چھوڑ دو یہ خواہش نہ کرو کہ تمہاری ہر رائے لازماً مان ہی لیجائے۔ اچھی طرح یاد رکھو کہ تمہاری بہت سی رائیں خام ہوتی ہیں۔ اللہ کا رسول ان سب کو اگر مان لیا کرے تو تم بڑی مصیبت میں پھنس جائو گے وہ تہاری انہی رایوں کو مانتے ہیں جو صائب ہوتی ہیں۔ ان کی بدولت مت ہیں ہر قدم پر اللہ تعالیٰ کی راہنمائی حاصل ہے تو اس نعمت کی قدر کرو اور اپنے رب کے شکر گزار ہو۔ عنت کے معنی زحمت اور مشقت کے ہیں۔ لعنتم یعنی تم بڑی مشقت و مصیبت میں پھنس جائو گے۔ اگر کوئی مریض طبیب کی صوابدید پر عمل کرنے کے بجائے چاہے کہ طبیب اس کے مشوروں پر عمل پیرا ہو تو ایسے مریض کا خطرے میں پڑجانا ایک امر بدیہی ہے۔ زبان کے بعض لطائف ولکن اللہ حبیب الیکم الایمان وزینہ فی قلوبکم وکرہ الیکم الکفر والفسوق و العصیان، یعنی اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس رحمت و مشقت سے بچانے ہی کے لئے یہ اہتمام فرمایا کہ ایمان کو تمہاری نگاہوں میں محبوب بنایا اور اس کو تمہارے دلوں میں رچایا بسایا اور کفر، فسق اور عصیان کو تمہاری نگاہوں میں مکروہ و مبغوض ٹھہرایا تو اس اہتمام کا حق یہ ہے کہ اب تمہارے اندر ایمان کی محبت و محبوبیت قائم و دائم رہے اور کبھی تمہارے کسی قول و فعل سے اس پر کفر و عصیان کا کوئی دھبہ نہ پڑنے پائے۔ جتب اور کوہ کے بعد الی کا صلہ اس اہتمام خاص کی طرف اشارہ کر رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے صحابہ کی نگاہوں میں ایمان کو محبوب اور کفر و فسق کو مبغوض بنانے کے لئے اپنے رسول کے ذریعہ سے فرمایا۔ دور جاہلیت کی تاریکی میں تمام اقدام بالکل تلپٹ ہوگئے تھے۔ شیطان نے ایمان کو لوگوں کی نگاہوں میں مکروہ و مبغوض اور کفر و فسق کو محبوب و مطلوب بنا دیا تھا۔ ایمان اس طرح تہ بہ تہ پردوں کے اندر معجوب و مسوتر ہوگیا تھا کہ ان کو چاک کر کے ایمان کے حقیقی حسن و جمال کو خلق کے لئے بےنقاب کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف بن گیا تھا۔ اسی طرح کفر کو شیطان نے مصنوعی غازوں سے اس طرح پرفریب بنا دیا تھا کہ اس کی اصل گھنونی شکل و صورت لوگوں کو دکھانا ہفت خواں طے کرنے کے برابر تھا۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کی عنایت ہوئی کہ اس نے اپنا رسول بھیجا جس نے ایک طویل جدوجہد اور جہاد کے بعد ایمان کو اس کی اصلی محبوب شکل میں لوگوں کو دکھایا اور اس کے جمال کو ان کے دلوں میں بسایا۔ اسی طرح کفر کے چہرے کے مصنوعی غازہ کو اتار کر اس کی اصل مکرہ اور گھنونی شکل سے لوگوں کو آشنا اور اس سے بیزار کیا۔ اسی مضمون کو یہاں حبب الی اور کرہ الی کے الفاظ سے ادا فرمایا ہے۔ یعنی ایمان اور کفر دونوں کو ان کی حقیقی شکل و صورت میں تمہارے آگے پیش کیا جس سے تم ایمان کے دلدادہ بنے اور کفر سے بیزار ہوئے۔ گویا یہ دونوں فعل قدم کے مضموکن پر متضمن ہیں اور حرف الی اس کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ یہاں حبتب کے مفعول کی حیثیت سے تو صرف ایمان کا ذکر ہے لیکن کرہ کے ساتھ کفر، فسق اور عصیان تین چیزوں کا ذکر ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے کردار پر تبصرہ ہو رہا ہے وہ ابھی جیسا کہ ہم نے اشارہ کیا۔ ان باتوں سے اچھی طرح آشنا نہیں تھے جو ایمان کی ضد ہیں یہ چیز مقتضی ہوئی کہ ان کو وضاحت سے یہ بات بتائی جائے کہ صرف کفر ہی ایمان کے منافین ہیں ہے بلکہ فسق و عصیان کے قسم کی ساری باتیں بھی اسی شجرہ ملعونہ کے برگ و بار کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی مبغوض ٹھہرایا۔ لفظ فسق یوں تو قرآن میں کفر کی جگہ بھی استعمال ہوا ہے لیکن یہاں چونکہ یہ کفر کے ساتھ آیا ہے اس وجہ سے اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی وہ حکم عدولی ہوگی جس کا ارتکاب کوئی شخص ایمان کا مدعی ہوتے ہوئے کرے۔ لفظ عصیان یہاں موقع و محل اشارہ کر رہا ہے کہ رسول کی نافرمانی کے لئے آیا ہے۔ رسول کیخلفاء و امراء کی نافرمانی بھی چونکہ بالواسطہ رسول ہی کی نافرمانی ہے اس وجہ سے یہ چیز بھی اس لفظ کے مفہوم میں داخل ہے۔ اولئک ھم الرشدون فضلاً من اللہ و نعمۃ وللہ علیم حکیم فرمایا کہ یہی لوگ جن کے دلوں میں ایمان کا جمال گھر کئے ہوئے ہے اور جو کفر فسق اور عصیان کے ہر شائبہ سے بیزار و نفوذ ہیں، درحقیقت اصل ہدایت پر ہیں اور یہ ہدایت ان کو اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے انعام سے حاصل ہوئی ہے اس وجہ سے ان کو اس پر اپنے رب ہی کا شکر گزار رہنا چاہئے، خام کاروں کی طرح اس وہم میں کسی کو نہیں مبتلا ہونا چاہئے کہ اس کو یہ چیز از خود مل گئی ہے اور وہ خدا و رسول کا کوئی محسن بن گیا ہے۔ علیم حکیم کی صفات کا حوالہ اس حقیقت کے اظہار کے لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہر فعل اس کے علم اور اس کی حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کی تقسیم کسی اندھے کی تقسیم نہیں ہے۔ وہ اپنے دین کی نعمت انہی کو دیتا ہے جن کو وہ اس کا اہل پاتا ہے۔ یہ آیت مدینہ کے مسلمانوں کی تعریف میں ہے جو نبی ﷺ کی صحبت سے برابر فیضیاب اور اللہ کے رنگ میں اچھی طرح رنگے ہوئے تھے اور سیاق وسباق دلیل ہے کہ اس میں ان خام کار مسلمانوں پر تعریف بھی ہے جن کی خامیوں پر سورة کی ابتداء ہی سے تبصرہ ہو رہا ہے اور جن کا تعلق اطراف مدینہ کے قبائل سے تھا۔ ایک بےبنیاد شان نزول آیت 6 کے تحت ہمارے مفسرین نے، اپنی عادت کے مطابق، ایک شان نزول کا بھی ذکر کیا ہے کہ نبی ﷺ نے ولید بن عقبہ کو تحصیل زکواۃ کے لئے بنی مططلق کے پاس بھیجا۔ جب یہ وہاں پہنچے تو بنی مصطلق کے لوگ بشکل جوس ان کے خیر مقدم کے لئے نکلے۔ ولید نے گمان کیا کہ یہ لوگ ان سے لڑنے کو نکلے ہیں۔ وہ ڈر کر فوراً وہاں سے واپس آگئے اور رسول اللہ ﷺ کو خبر دی کہ وہ لوگ مرتد ہوگئے ہیں اور زکوۃ ادا کرنے سے انہوں نے انکار کردیا 1 یہ خبر سن کر حضور ﷺ بنی مصطلق پر نہایت برہم ہوئے اور ان کی سرکبوی کے لئے آپ نے ایک دستہ بھیج دیا یا بھیجنے کا فیصلہ فرما لیا کہ تانے میں بنی مصطلق والوں کو اطلاع ہوگئی اور ان کے سردار نے فوراً مدینہ حاضر ہو کر بقیہ قسم حضور ﷺ کو اطمینان دلایا کہ ہم نے تو ولید کی شکل بھی نہیں دیکھی، زکواۃ روکنے کا کیا سوال ؟ ان کی طرف سے صفائی کے بعد ان کا معاملہ تو رفع دفع ہوگیا لیکن ہمارے مفسرین کے نزدیک ولید کی اسی روایت کی بنا پر یہ آیت اتری اور مسلمانوں کو یہ ہدایت فرمائی گئی کہ وہ کسی فاسق کی روایت پر اعتماد کر کے کوئی عاجلانہ قدم نہ اٹھایا کریں۔ ہمارے مفسرین کوئی نہ کوئی شان نزول تو تقریباً ہر آیت کے تحت درج کرتے ہیں، اوپر آیت ان الذین ینادونک … الایۃ کے تحت بھی انہوں نے ایک شان نزول کا حوالہ دیا ہے لیکن اس سے ہم نے اس وجہ سے تعرض نہیں کیا کہ بعض ناقدین نے اس پر جرح بھی کردی ہے مگر اس شان نزول پر سبق متفق ہیں اس وجہ سے اس سے تعرض ناگزیر ہے۔ شان نزول سے متعلق وہ اصولی حقیت ہمیشہ مستحضر رکھیے جس کا ذکر ہم نے مقدمہ تفسیر میں کیا ہے کہ سلف کسی آیت کے تحت اگر کسی واقعہ کا ذکر شان نزول کی حیثیت سے کرتے ہیں تو اس سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ بعینہ وہی واقعہ اس آیت کے نزول کا سبب ہوا ہے بلکہ اس سے ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ آیت سے اس واقعہ کا حکم بھی مستنبط ہوتا ہے۔ یہ رائے اصول تفسیر 1۔ بعض راویوں کا بیان ہے کہ ڈرے نہیں بلکہ ان کے دل میں پہلے سے بنی مصطلق کے خلاف رنجش تھی اسی وجہ سے ان کے سملے بغیر واپس آگئے اور یہ بات بنائی کہ انہوں نے زکوۃ ادا کرنے سے انکار کردیا۔ کے ماہرین کی ہے اس وجہ سے میں نے اس کا حوالہ دیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ امر بھی معلوم ہے کہ شان نزول سے متعلق روایات بیشتر ضعیف بلکہ بےبنیاد ہیں، اس وجہ سے ان کو عقل و نقل کی کسوٹی پر پرکھے بغیر مان لینے سے اسی فتنہ میں پڑجانے کا اندیشہ ہے جس سے آیت زیر بحث میں اہل ایمان کو روکا گیا ہے۔ اس شان نزول کو درایت کی کسوٹی پر جانچیے تو معلوم ہوگا کہ اس کی کوئی کل بھی سیدھی نہیں ہے۔ س سے پہلی بات تو یہ ہے کہ آیت میں فاسق کی روایت پر اعتماد کرنے سے روکا گیا ہے جب کہ ولید کے متعلق اس واقعے سے پہلے کوئی بات بھی ایی لوگوں کے سامنے نہیں آئی تھی جس سے معلوم ہوسکتا کہ نعوذ باللہ وہ فاسق ہیں۔ صرف یہی نہیں کہ ان کے فسق کی کوئی شہادت موجود نہیں تھی بلکہ ان کی ثقاہت و عدالت کا یہ مرتبہ تھا کہ خود نبی ﷺ نے ان کو تحصیل زکواۃ کے ذمہ دارانہ منصب پر مامور فرمایا۔ اگر ان کے اندر اس قسم کا کوئی کھوٹ ہوتا تو حضور ان کو اس اہم خدمت کے لئے کس طرح منتخب فرماتے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس شان نزول کو باور کر لیجیے تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ نعوذ باللہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ سے اتنے ناواقف تھے کہ ایسے لوگوں کو ذمہ دارانہ مناصب پر مامور فرما دیتے تھے جو اپنی دروغ بافی سے حکومت اور رعایا دونوں کو خطرے میں ڈال دیں۔ اس قسم کی بےبصیرتی ایک عام معقول آدمی سے بھی بعید از قیاس ہے چہ جائیکہ اس کا صدور سرور عالم ﷺ سے ہو۔ تیسری بات یہ ہے کہ اگر ولید استقبال کرنے والی پارٹی کو جنگجو پارٹی سمجھ کر اس سے ڈر کے واپس آگئے تھے اور اپنا تاثر انہوں نے حضور کے سامنے یہ بیان کیا کہ نبی مصطلق نے زکوۃ ادا کنے سے انکار کردیا ہے تو ان کی یہ بات سادہ لوحی اور کمزوری کو قرار دی جاسکتی ہے لیکن ازروائے شریعت اس کو فسق نہیں کہا جاسکتا۔ پھر تو اس مضمون کی آیت اترنی تھی کہ مسلمانو تم اپنے ذمہ دارانہ عہدے ایسے سادہ لوحوں کے سپرد نہ کیا کرو جو استقبال کرنے والوں اور لڑنے والوں کے درمیان امتیاز کرنے سے بھی قاصر ہوں، غور کرنے کی بات ہے کہ ولید اتنے سادہ لوح ہوتے تو کیا حضور ﷺ ان کو ایسی اہم مالی اور سیاسی ذمہ داری سپرد کردیتے ؟ کیا کسی شخص کے اندر سادہ لوحی کوئی ناگہانی طور پر پیدا ہوجانے والی چیز ہے جو لوگوں سے مخفی رہے، یہاں تک کہ خود حضور ﷺ کو بھی اس کا اندازہ نہ ہو سکے ! چوتھی بات یہ ہے کہ یہی ولید ہیں جن کو سیدنا عثمان غنی نے اپنے دور خلافت میں کوفہ کا گورنر بنایا۔ غور کیجیے کہ کیا حضرت عثمان غنی اس بات سے واقف نہیں تھے کہ یہ شخص ازروائے نص قرآن فاسق قرار پا چکا ہے اور گورنری تو درکنار اسلامی قانون کی رو سے یہ کسی روایت یا شہادت کا بھی اہل نہیں ہے ؟ اگر ناواقف تھے تو یہم انیے کہ حضرت عثمان جیسے خلیفہ راشد، جن کو جامع قرآن ہونے کا بھی شرف حاصل ہے، نعوذ باللہ، قرآن کا اتنا علم بھی نہیں رکھتے تھے جتنا علم شان نزول کی روایتیں کرنے والے ان راویوں کو تھا۔ میں نے اس شان نزول کے صرف چند پہلوئوں کی طرف اشارہ کیا ہے، ورنہ اضطراب اس کے ہر پہلو میں ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضور ﷺ نے تادیبی دستہ روانہ کردیا تھا، بعض میں ہے کہ روانہ کرنے کا فیصلہ فرما لیا تھا اور بنی مصطلق کو الٹی میٹم دے دیا تھا کہ اگر تم لوگ اپنی حرکت سے باز نہ آئے تو میں تمہاری سرکوبی کے لئے ایسے شخص کو بھیجوں گا جو عندی کنفسی، (جو میرے نزدیک میری اپنی ذات کی طرح ہے) ساتھ ہی حضرت علی کے شانے پر تھپتھپاتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی بھی فرمائی کہ اس مہم کو یہ سر کریں گے۔ بعض روایات میں اس کے برخلاف یہ ہے کہ اس مہم پر آپ نے حضرت خالد کو بھجیا۔ غرض جتنے منہ ہی اتنی ہی باتیں ہیں، حالانکہ لویطیعکم فی کثیر من الامر سے یہ بات صاف معلوم ہوتی ہے کہ نبی ﷺ کے سامنے اس طرح کی کوئی بات آئی بھی تو آپ نے ٹال دی اور لوگوں کو تنبیہ کردی گئی کہ وہ پیغمبر کو اپنی رایوں سے متاثر کرنے کی کوشش نہ کریں۔ میرے نزدیک یہ شان نزول روا فض کی ایجادات میں سے ہے جس سے انہوں نے صرف ولید ہی کو بدنام کرنا نہیں چاہا بلکہ حضرت عثمان کو بھی مطعون کرنے کی کوشش کی ہے کہ انہوں نے یہ جانتے بوجھتے کہ یہ شخص فاسق ہے محض از راہ کنبہ پر پروری اس کو کفوہ کا گورنر بنا دیا ہے۔ پھر کوفہ کی گورنری کے دوران میں ان ظالموں نے ان کا پیچھا نہیں چھوڑا بلکہ ان کے فسق کے ایسے واقعات کی روایت کی ہے جن کو سن کر ہنسی بھی آتی ہے اور رونا بھی۔ ہنسی ان ظالموں کی ذہانت پر آتی ہے اور رونا اپنے مفسرین کی سادگی پر کہ اس قسم کی بےسروپاروایتیں تفسیر کی کتابوں میں نقل کردیتے ہیں حالانکہ آیت کے الفاظ اور اس کے سیاق و سبقا سے ان کو کوئی دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔
Top