Tadabbur-e-Quran - Adh-Dhaariyat : 33
لِنُرْسِلَ عَلَیْهِمْ حِجَارَةً مِّنْ طِیْنٍۙ
لِنُرْسِلَ : تاکہ ہم بھیجیں عَلَيْهِمْ : ان پر حِجَارَةً : پتھر مِّنْ طِيْنٍ : مٹی سے
تاکہ ان کے اوپر سنگ گل کی بارش کردیں
لنرسل علیھم حجارۃ من طین، مومۃ عند ربک للمسرفین (33۔ 34) یہ فرشتوں نے اپنے بھیجے جانے کا مقصد واضح فرمایا کہ ہم بھیجے گئے ہیں کہ اس مجرم قوم پر کنکروں کی بارش کردیں، یہاں علی، کا صلہ اس بات پر دلیل ہے کہ ان پر ایسی بارش کریں کہ بالکل پامال کرکے رکھ دیں۔ حجارۃ من طین، سے مراد وہ کنکر ہیں جو مٹی سے پتھر کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ اس کے لئے قرآن میں لفظ، سجیل بھی آیا ہے۔ مثلا سورة ہود میں وامطرنا علیھا حجارۃً من سجیل (ھود : 82) (اور ہم نے اس پر سنگ گل کی بارش کردی) سجیل، دراصل فارسی کے سنگ گل سے معرب ہے۔ یہاں حجارۃً من طین، کے الفاظ سے اس کی وضاحت فرمادی ہے۔ مسومۃً ، کے معنی نشان زدہ کے ہیں۔ یہ لفظ میرے نزدیک حجارۃ، سے حال پڑا ہوا ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی اسکیم میں یہ پتھر نشان لگاکر قوم لوط کے اشرار کے لئے خاص کئے ہوئے ہیں۔ جن علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کنکروں سے ہوتی ہے وہاں دیکھا ہوگا کہ مزدوران کے چٹے لگاکر ان پر نشان بھی لگادیتے ہیں جس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ یہ بحق سرکار محفوظ ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وقت کے وقت اتنے پتھر کہاں ملیں گے جو پوری قوم کی قوم کو تباہ کردینے کے لئے کافی ہوں۔ ان کے چٹے پہلے سے لگے ہوئے ہیں اور ان پر خدائی نشان بھی لگے ہوئے ہیں کہ یہ کارخاص کے لئے محفوظ ہیں، کوئی ان کو ہاتھ نہ لگائے۔ سورة ہود میں یہ تصریح بھی ہے کہ وماھی من الظلمین یبعید، (ھود : 83) (اور یہ پتھر ان ظالموں سے کچھ دور بھی نہیں ہیں) یہ اشارہ اس بات کی طرف ہے کہ جس زمین پر وہ چلتے پھرتے ہیں وہیں سے بلکہ ان کے قدموں کے نیچے سے خدا کی مامور بادتند اس کو اٹھائے گی اور ان کے اوپر اس کی بارش کردے گی۔ للمسرفین، سے اشارہ قوم لوط کے اشرار کی طرف ہے۔ اسراف، کے معنی اللہ تعالیٰ کے مقرر کئے ہوئے حدود سے تجاوز کے ہیں۔ یہ لفظ قرآن میں بڑے اور چھوٹے ہر قسم کی تجاوز کے لئے آیا ہے۔ یہاں اس سے مراد قوم لوط کی وہ بےحیائی ہے جس میں وہ من حیث القوم مبتلا تھی۔ جو قوم اللہ تعالیٰ کے حدود کے معاملے میں دیدہ دلیری کی یہ روش اختیار کرلیتی ہے اللہ تعالیٰ اس کی سرکوبی کے لئے اپنی مسخر کی ہوئی چیزوں میں سے جس چیز کو چاہتا ہے ڈھیلی چھوڑ دیتا ہے اور وہ اس کے طفیان واسراف کا اس کو مزاچکھا دیتی ہے۔
Top