Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 38
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍؕ
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ : یا ان کے لیے کوئی سیڑھی ہے يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ۚ : وہ غور سے سنتے ہیں اس میں (چڑھ کر) فَلْيَاْتِ : پس چاہیے کہ لائے مُسْتَمِعُهُمْ : ان کا سننے والا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ : کھلی دلیل
کیا ان کے پاس کوئی ایسی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر وہ آسمان کی باتیں سن لیتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو ان کا سننے والا کوئی واضح دلیل پیش کرے ،
(امر لھم سلم یستمعون فیہ فلیات مستمعھم بسلطن مبین) (38) (کفار کے بےبنیاد اوہام)۔۔۔ یعنی اگر ان کے زعم یہ ہے کہ وہ اسی طرح دنیا میں بھی عیش کریں گے اور آخرت ہوئی تو وہاں بھی سب پر بالا رہیں گے تو اس زعم کی بنیاد کیا ہے ؟ کیا ان کے پاس کوئی ایسی سیڑھی ہے جس کو آسمان میں لگا کر اپنے حق میں اللہ کے فیصلے سن لیا کرتے ہیں ؟ کیا ان پر کوئی کتاب نازل ہوئی ہے جس میں ان کی پسند کی سب باتیں لکھی ہوئی ہیں ؟ کیا اللہ تعالیٰ نے ان کو کوئی برأت نامہ لکھ کر پکڑا دیا ہے کہ تم جو چاہے ادھم مچاتے پھرو، ہم دنیا میں تم کو کچھ کہیں گے نہ آخرت میں تم سے کوئی باز پرس ہونی ہے ؟ اگر اس طرح کی کوئی خبر ان کے کسی آسمانی مخبر نے ان کو پہنچائی ہے تو وہ اس کے حق میں کوئی واضح دلیل پیش کریں۔ یہاں یہ بات اجمال کے ساتھ فرمائی گئی ہے۔ سورة قلم میں یہ پوری وضاحت کے ساتھ آئی ہے ہم نے آیت کی تفسیر سورة قلم کی روشنی ہی میں کی ہے اس وجہ سے متعلق آیات نقل کیے دیتے ہیں تاکہ کسی کو یہ شبہ نہ ہو کہ ہم نے تاویل میں تکلف سے کام لیا ہے، وہاں فرمایا ہے۔ (ام لکم کتب فیہ تدرسون ان لکم فیہ لما تخیرون ام لکم ایمان علینا بالغۃ الی یوم القیمۃ ان لکم لما تعکمون سلھم ایھم بذلک زعیم (القلم : 37، 40) (کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں وہی باتیں مرقوم ہیں جو تم چاہتے ہو کیا ہم نے تم سے قیامت تک کے لیے کچھ عہد کر رکھے ہیں کہ تم جو گہو گے وہی تمہیں ملے گا ! ان سے پوچھو کہ کون ان چیزوں کا ضامن بنتا ہے !) زیر بحث آیت میں زبان کے معروف قاعدے کے مطابق کچھ مخدوفات ہیں ان کو کھول دیجئے تو پوری بات یوں ہوگی۔ (ام لھم سلم منصوب الی السماء یسمعون صاعدین فیہ) جس سے یہ بات بھی نکلتی ہے کہ انسان اپنی رہنمائی کے لیے آسمانی وحی کا محتاج ہے۔ اب یا تو ہر شخص اس بات کا ثبوت بہم پنچائے کہ اس کے پاس آسمانی ہدایت معلوم کرنے کے ذرائع و وسائل موجود ہیں اور اگر ہر شخص اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا اور ظاہر ہے کہ تمہیں کرسکتا تو اس پر اجب ہے کہ وہ ان لوگوں کی رہنمائی پر بھروسہ کرے جو ان وسائل سے بہرہ مند ہیں
Top