Tadabbur-e-Quran - At-Tur : 39
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ وَ لَكُمُ الْبَنُوْنَؕ
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ : یا اس کے لیے ہیں بیٹیاں وَلَكُمُ الْبَنُوْنَ : اور تمہارے لیے ہیں بیٹے
کیا اس کے لیے بیٹیاں ہیں اور تمہارے لیے بیٹے
(ام لہ البنت ولکھ لبنون (9) (شرکاء و شفعا کا غرہ بالکل باطل ہے) یعنی مذکورہ باتوں میں سے اگر کوئی بات نہیں ہے تو کیا تمہارا غرہ اپنے شرکاء و شفعا کے بل پرے کہ وہ دنیا میں بھی تمہارے محافظ ہیں اور آخرت میں بھی وہ شفیع و مددگار ہوں گے۔ اگر یہ بات ہے تو اس زعم کا بھونڈا پن واضح کردینے کے لیے تنہا ہی بات کافی ہے کہ تم نے خدا کے لیے تو لڑکیاں فرض کررکھی ہیں، ورآنحالی کہ اپنے لیے لڑکوں کو پسند کرتے ہو، لڑکیوں سے نفرت کرتے ہو۔ مطلب یہ ہے کہ اگر اس سوال پر غور کرنے کی توفیق نہیں ہوئی تھی کہ خدا کا کوئی شریک و کفو ہوسکتا ہے یا نہیں تو کم از کم یہ احساس تو انسانی فطرت کا بالکل بد یہی تقاضا تھا کہ خدا کے لیے اس چیز کو پسند نہ کرتے جسے اپنے لیے پسند نہیں کرتے، لیکن تم نے دہری حماقت کی۔ ایک تو بےدلیل خدا کے شریک ٹھہرائے، پھر شریک بھی بنایا تو ایسی چیزوں کو جن کو اپنا شریک بنانا تمہیں گوارا نہیں ہے۔ (مشرکین میں بلند رتبہ دیویوں)۔۔۔ یہ امر یہاں واضح رہے کہ مشرکین عرب کے ہاں سب سے اونچا درجہ تین دیویوں کا تھا جن کے متعلق ان کا گمان تھا کہ یہ خدا کی چہیتی بیٹیاں ہیں اور اپنے باپ سے جو چاہیں منوا سکتی ہیں، ان کا ذکر تفصیل سے آگے والی سورة میں یوں آیا ہے۔ (افرءیتکم اللت والحزی ومنوۃ الثامتۃ الاخری انکم الذکر ولہ الانثی تلک اذا قسمۃ ضیزی ان ھی الا اسما سمیتو انتم واباو کم ما انزل اللہ بھا من سلطن) (النجم : 19، 23) (ذرا غور تو کرو لات اور عزی اور ذات پر جو تین کی تیسری اور دوجے میں دوسری ہے کیا تمہارے لیے بیٹے ہیں اور اس کے لیے بیٹیاں ہیں، پھر تو یہ بڑی ہی بھونڈی تقسیم ہوئی ! یہ محض نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ چھوڑے ہیں یہ اللہ نے ان کے حق میں کوئی دلیل نہیں اتاری)
Top