Tadabbur-e-Quran - Al-Hadid : 17
اِعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا١ؕ قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ
اِعْلَمُوْٓا : جان لو اَنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ يُحْيِ الْاَرْضَ : زندہ کرتا ہے زمین کو بَعْدَ مَوْتِهَا ۭ : اس کی موت کے بعد قَدْ بَيَّنَّا : تحقیق بیان کیں ہم نے لَكُمُ : تمہارے لیے الْاٰيٰتِ : آیات لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَعْقِلُوْنَ : تم عقل سے کام لو
یاد رکھو کہ اللہ زندہ کردیتا ہے زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد ہم نے تمہارے لیے اپنی آیتیں واضح کر کے بیان کردی ہیں تاکہ تم سمجھو۔
(اعلموا ان اللہ یحی الارض بعد موتھا قد بینا لکم الایت لعلکم تعلقلون) (17)۔ (یہ آیت یہاں نہایت ہی بر محل وارد ہوئی ہے اور اس میں دو مختلف پہلوئوں سے اس بےیقینی کا علاج مضمر ہے جس میں یہ منافقین مبتلا تھے۔ (بےیقینی کا علاج)۔ سب سے نمایاں پہلو تو یہ ہے کہ آدمی میں اگر آخرت کا یقین نہ ہو تو اس کے لیے جان و مال کی قربانی نہایت کٹھن کام ہے۔ ان منافقین کی اصل بیماری یہی تھی کہ ان کے اندر آخرت کا یقین نہیں تھا اس وجہ سے وہ قرآن کے وعدوں کو محض ایک بہلا و اخیال کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ بےیقینی دور کرنے کے لیے اپنی ان نشانیوں اور دلیلوں کی طرف توجہ دلائی جو قیامت کے ایک معلوم و مشہود حقیقت ہونے پر اس نے نہایت تفصیل سے اپنی کتاب میں بیان فرمائی ہیں۔ یہاں چونکہ مقصود محض آخرت کے ایک امر واقعی ہونے کے یاددہانی ہے اس وجہ سے اس کے امکان کی ایک بد یہی دلیل کی طرف اشارہ کر کے بالا جمال یہ فریاد دیا کہ اس کی دلیلیں ہم تفصیل سے قرآن میں بیان کرچکے ہیں، ان کو مستحضر کرو اور سمجھو تاکہ تمہارے اندر جان و مال کی قربانی کا حوصلہ پیدا ہو۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہ منافقین مخالفین اسلام کی سطوت سے بہت مرعوب تھے۔ ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی تھی کہ مٹھی بھر مسلمان اعداء کی دل بادل افواج سے کس طرح عہدہ بر آسکیں گے اور کس طرح مکہ سے قریش کی جمی جمائی حکومت اکھاڑ کر بیت اللہ کو پھر دعوت ابراہیمی کا مرکز بنا سکیں گے، جیسا کہ ان کا دعویٰ ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے بعض جنگیں ہوچکی تھیں جن میں مسلمانوں کا پلہ بھاری رہا تھا لیکن منافقین کے دلوں سے ابھی ڈر نہیں نکلا تھا۔ اسلام کے مستقبل کی طرف سے وہ بدستور مایوسی و بےیقینی میں مبتلا تھے۔ ان کی اس مایوسی کو دور کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو زمین کی نشانی کی طرف توجہ دلائی کہ جس خدا کی یہ شان برابر دیکھتے ہو کہ وہ مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے اس کی قدرت سے بعید نہ سمجھو کہ وہ اس کفرستان عرب کو از سر نو ایمان و اسلام کی زندگی سے معمور کر دے۔
Top