Tadabbur-e-Quran - Al-Hashr : 13
لَاَنْتُمْ اَشَدُّ رَهْبَةً فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
لَاَانْتُمْ : یقیناً تم۔ تمہارا اَشَدُّ رَهْبَةً : بہت زیادہ ڈر فِيْ صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینوں میں مِّنَ اللّٰهِ ۭ : اللہ سے ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : کہ وہ سمجھتے نہیں
اللہ کے بالمقابل تمہاری دہشت ان کے دلوں میں زیادہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے سمجھ رکھنے والے لوگ نہیں ہیں۔
(لا التم اشد رھبۃ فی صدورھم من اللہ ذلک بانھم قوم لا یفقھون) (13)۔ (جو اللہ سے نہیں ڈرتے وہ بندوں سے ڈرتے ہیں)۔ یعنی تمہارے مقابل میں یہ اپنے ان بھائیوں کی نصرت کے لیے اس وجہ سے نہیں اٹھیں گے کہ اللہ سے زیادہ تمہاری دہشت ان کے دلوں میں سمائی ہوئی ہے۔ اللہ کی مخالفت اور نافرمانی تو یہ سرا بھی کرتے ہیں اور علانیہ بھی لیکن تمہارے مقابل میں اٹھنے کا حوصلہ یہ کبھی کرنے والے نہیں ہیں۔ (ذلک بانھم قوم لا یفقھون) یعنی یہ بات ہے تو عجیب سی کہ یہ خدا سے ڈھیٹ اور تم سے دہشت گردہ ہیں لیکن جن کی مت ماری جاتی ہے ان کا یہی حال ہوتا ہے کہ وہ صاحب تازیانہ سے نہیں بلکہ صرف تازیانہ سے ڈرتے ہیں۔ اگر ان کے اندرذرا بھی عقل و ایمان کی رمق ہوتی تو یہ سوچ سکتے تھے کہ جب وہ اپنے اصل مالک کو اپنے اوپر غضب ناک بنا چکے ہیں تو اس کے دربانوں اور نوکروں سے چھپ کر کتنے دن اپنے کو بچا سکیں گے۔ یہ امر یہاں ملحوظ رہے کہ عقل اور فطرت کے بدیہی حقائق کے سمجھنے سے دل اس وقت محروم ہوتا ہے جب بدیہیات کی خلاف ورزی کے جرم میں اللہ تعالیٰ اس پر مہر کردیا کرتا ہے۔ چناچہ منافقین ہی کے باب میں ارشاد ہوا ہے کہ (ذلک بانھم امنوا ثم کفروا نطبع علی قلوبھم فھولا یفقھون) (المنفقون : 63، 3) (یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ پہلے ایمان لائے پھر انہوں نے کفر کیا پس ان کے دلوں پر مہر کردی گئی، پس وہ سمجھنے سے رہ گئے)۔
Top