Tadabbur-e-Quran - Al-An'aam : 18
وَ هُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ١ؕ وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْخَبِیْرُ
وَهُوَ : اور وہ الْقَاهِرُ : غالب فَوْقَ : اوپر عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَهُوَ : اور وہ الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْخَبِيْرُ : خبر رکھنے والا
اور وہ اپنے بندوں پر پوری طرح حاوی ہے اور وہ حکیم وخبیر ہے۔
وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ ، قہر، کا لفظ عربی میں اس معنی میں بالکل نہیں آتا جس معنی میں اردو میں آتا ہے بلکہ اس کے معنی اختیار اور قابو، حکومت اور تسلط میں رکھنے کے آتے ہیں۔ انگریزی میں لفظ Control کا جو مفہوم ہے وہی مفہوم عربی میں اس لفظ کا ہے۔ اسی سے لفظ ‘ قہار ’ مبالغہ کا صیغہ ہے جو اسمائے حسنی میں سے ہے جس کے معنی Contrller کے ہیں۔ یعنی تمام جہان اور اس کے تمام بندے ہر آن اس کی مٹھی اور اس کے قابو میں ہیں۔ وہ ان کو قابو میں رکھنے کے لیے نہ کسی مددگار کا محتاج ہے اور نہ اس امر کا اندیشہ ہے کہ جب وہ ان کو پکڑنا چاہے یا اکٹھا کرنا چاہے تو کوئی اس کی گرفت سے باہر نکل سکے۔ آگے اس مضمون کی وضاحت بھی ہوگئی ہے وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهٖ وَيُرْسِلُ عَلَيْكُمْ حَفَظَةً ۭﱑ اِذَا جَاۗءَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ تَوَفَّتْهُ رُسُلُنَا وَهُمْ لَا يُفَرِّطُوْنَ : اور وہ اپنے تمام بندوں پر اپنا قابو جمائے ہوئے ہے اور وہ تم پر اپنے نگران بھیجتا رہتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے تو اس کو ہمارے فرستادے ہی قبض کرتے ہیں اور وہ اس کام میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے (انعام :61)۔ وَهُوَ الْحَكِيْمُ الْخَبِيْرُ ، خدا کا حکیم وخبیر ہونا ہم دوسرے مقامات میں واضح کرچکے ہیں کہ کئی باتوں کو مستلزم ہے۔ مثلاً یہ کہ وہ ایک روز جزا و سزا کو لائے اس لیے کہ اس کے بغیر یہ دنیا بالکل بےمقصد ہو کے رہ جاتی ہے۔ اس کے ہاں کسی ایسی شفاعت کی گنجائش نہ ہو جو حق کو باطل اور باطل کو حق بنا سکے اس لیے کہ یہ اس کی حکمت کے بھی منافی ہے اور اس کے خبیر ہونے کے بھی۔
Top