Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 21
فَتَنَادَوْا مُصْبِحِیْنَۙ
فَتَنَادَوْا : تو ایک دوسرے کو پکارے لگے مُصْبِحِيْنَ : صبح سویرے
صبح کو انہوں نے پکارا
یہ لوگ ساری اسکیم بنا کے رات میں سوئے اور صبح اٹھتے ہی تمام شرکاء نے ہانک پکار مچائی کہ پھل توڑنے اور فصل اٹھانی ہے تو سویرے سویرے اپنے کھیتوں پر پہنچو۔ ’حَرْثٌ‘ اگرچہ کھیتی کے معنی میں آتا ہے لیکن اس سے مراد وہ باغ ہی ہے جس کا ذکر اوپر سے آ رہا ہے۔ اس کی وجہ، جیسا کہ ہم اس کے محل میں واضح کر چکے ہیں، یہ ہے کہ عرب میں باغوں ہی کے اندر مختلف چیزوں کی کاشت کے لیے قطعات بھی ہوتے تھے اس وجہ سے ان کو باغ (جنت) بھی کہہ سکتے تھے اور کھیتی (حرث) بھی۔ ’اِنْ کُنْتُمْ صَارِمِیْنَ‘ کے الفاظ شرکاء کو للکارنے اور آمادہ کرنے کے لیے ہیں۔ یعنی یہ کام کرنا ہے تو وقت ضائع نہ کرو۔ فوراً چلو ورنہ نقصان اٹھاؤ گے۔
Top