Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 36
مَا لَكُمْ١ٙ كَیْفَ تَحْكُمُوْنَۚ
مَا لَكُمْ : کیا ہے تم کو كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ : کیسے تم فیصلے کرتے ہو
تمہیں کیا ہوا، تم کیسا فیصلہ کرتے ہو !
جزا اور سزا کا انکار انسان کی فطرت اور عقل کے خلاف ہے: یہ ان مستکبرین سے بانداز تعجب سوال ہے کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے، تمہاری عقل کہاں کھوئی گئی ہے کہ تم اس قسم کے فیصلے کرنے لگے ہو! مطلب یہ ہے کہ اگر تم آخرت اور جزا و سزا نہیں مانتے، تمہارے نزدیک زندگی بس اسی دنیا کی زندگی ہے، یہ یونہی چلتی رہے گی یا یونہی ایک دن تمام ہو جائے گی تو اس کے معنی یہ ہیں کہ تم اس کے خالق کو عدل اور رحم کی صفات سے عاری سمجھتے ہو جس کو اس امر سے کوئی بحث نہیں کہ کس نے نیکی کی زندگی گزاری اور کس نے بدی کی۔ اگر تمہارا فیصلہ یہ ہے تو سوچو کہ یہ فیصلہ عقل اور فطرت سے کتنا بعید ہے! یہ کتنی بڑی تہمت ہے جو اس کائنات کے خالق پر، جس کی قدرت، حکمت، ربوبیت اور رحمت کی شہادت اس کائنات کے گوشے گوشے سے مل رہی ہے، تم لگا رہے ہو! قرآن کے اس انداز سوال سے یہ بات صاف نمایاں ہے کہ انسان کی عام عقل اور اس کی عام فطرت اس فیصلہ کو قبول کرنے سے ابا کرتی ہے۔ اگر کچھ لوگ یہ فیصلہ کرتے ہیں تو یہ چیز دو شکلوں سے خالی نہیں۔ یا تو وہ محض اپنی خواہشوں سے بے بس ہو کر اپنی عقل کی آنکھوں میں دھول جھونکتے اور اپنی فطرت کو جھٹلاتے ہیں یا یہ کہ انھوں نے اپنی یہ دونوں صلاحیتیں بالکل برباد کر لی ہیں۔
Top