Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 46
اَمْ تَسْئَلُهُمْ اَجْرًا فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَۚ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ : یا تم سوال کرتے ہو ان سے اَجْرًا : کسی اجر کا فَهُمْ : تو وہ مِّنْ مَّغْرَمٍ : تاوان سے مُّثْقَلُوْنَ : دبے جاتے ہوں
کیا تم ان سے کوئی معاوضہ طلب کر رہے ہو کہ وہ اس کے تاوان سے دبے جا رہے ہوں !
مکذبین کو ان کی محرومی پر ملامت: یہ قرآن سے ان لوگوں کے فرار پر تعجب کا اظہار بھی ہے اور ان کو ملامت بھی۔ مطلب یہ ہے کہ آخر یہ لوگ تمہاری بات سنتے کیوں نہیں؟ سننے میں ان کا کیا حرج ہوتا ہے؟ تم ان سے سنانے کا کوئی معاوضہ تو مانگ نہیں رہے ہو کہ یہ اس کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں؟ ان میں ضمناً نبی ﷺ کے لیے تسلی بھی ہے کہ اگر یہ نہیں سن رہے ہیں تو اس کا غم نہ کرو۔ اگر یہ اس نعمت سے بھاگ رہے ہیں تو اس میں انہی کی محرومی ہے۔ تم اپنے رب کے ہاں سرخ رو ہو کر یہ دولت آسمانی مفت لٹا رہے ہو۔
Top