Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 130
وَ لَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِیْنَ وَ نَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَخَذْنَآ : ہم نے پکڑا اٰلَ فِرْعَوْنَ : فرعون والے بِالسِّنِيْنَ : قحطوں میں وَنَقْصٍ : اور نقصان مِّنَ : سے (میں) الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور ہم نے آلِ فرعون کو قحط سالی اور پیداوار کی کمی میں مبتلا کیا تاکہ ان کو تنبیہ ہو
وَلَقَدْ اَخَذْنَآ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِيْنَ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُوْنَ۔ سنین، سنۃ کی جع ہے۔ اس کے عام معنی تو سال کے ہیں لیکن یہ قحط اور مصیبت کے سال کے لیے بھی معروف ہے اور اسی مفہوم میں یہاں یہ استعمال ہوا ہے۔ سنت الٰہی کا ظہور : اوپر آیت 94-95 کے تحت ہم اللہ تعالیٰ کی اس سنت کی وضاحت کرچکے ہیں کہ جب وہ اپنا کوئی رسول بھیجتا ہے تو اس کی دعوت کے مویدات، مختلف قسم کی آزمائشوں کی شکل میں وہ آفاق وانفس میں بھی ظاہر فرماتا ہے تاکہ لوگوں کے کان رسول کی دعوت کے لیے کھلیں، وہ عبرت پکڑیں اور اللہ کی طرف رجوع ہوں۔ اسی سنت الٰہی کی طرف یہاں اشارہ فرمایا کہ ایک طرف موسیٰ نے اپنی دعوت بلند کی اور اپنے معجزات سے فرعونیوں کو جھنجھوڑا، دوسری طرف ہم نے قوم فرعون کو قحط اور پیداوار کی کمی کی آزمائشوں میں مبتلا کیا تاکہ ان کے اندر خدا کا خوف اور اس کی یاد بیدار ہو۔
Top