Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 199
خُذِ الْعَفْوَ وَ اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ
خُذِ : پکڑیں (کریں) الْعَفْوَ : درگزر وَاْمُرْ : اور حکم دیں بِالْعُرْفِ : بھلائی کا وَاَعْرِضْ : اور منہ پھیر لیں عَنِ : سے الْجٰهِلِيْنَ : جاہل (جمع)
درگزر کرو، نیکی کا حکم دو اور جاہلوں سے اعراض کرو
خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِيْنَ۔ پیغمبر اور مسلمانوں کو بعض ہدایات : اب یہ سورة کے آخر میں پیگمبر ﷺ کو اور آپ کے واسطہ سے مسلمانوں کو بعض مناسب وقت ہدایات دی گئی ہیں۔ لفظ عفو جیسا کہ ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے، اس طرح کے سیاق وسباق میں جب آتا ہے تو دل سے معاف کردینے کے معنی میں نہیں بلکہ جرد درگزر کرنے کے معنی میں آتا ہے۔ عوف ایسی بات کو کہتے ہیں جو عقل اور فطرت اور معقول لوگوں کے نزدیک جانی پہچانی ہوئی ہو۔ یہاں اس سے مراد توحید و معاد اور نیکی و عدل کی وہی باتیں ہیں جن کی اس دور میں اہل عرب کو دعوت دی جا رہی تھی اور جو یکسر عقل و فطرت کی شہادت پر مبنی اور سلیم الفطرت طبائع کے لیے ان کے دل کی آواز تھیں۔ فرمایا کہ تم توحید اور معاد، نیکی اور عدل کی جو دعوت دے رہے ہو، اس پر جمے رہو اور ان جاہلوں کی ژاژ خائیوں سے ابھی درگزر کرو۔ جلد وہ وقت آنے والا ہے جب یہ اپنی ان بوالفضولیوں کا نتیجہ خود دیکھ لیں گے۔
Top