Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 198
وَ اِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا یَسْمَعُوْا١ؕ وَ تَرٰىهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ وَ هُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَدْعُوْهُمْ : تم پکارو انہیں اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت لَا يَسْمَعُوْا : نہ سنیں وہ وَ : اور تَرٰىهُمْ : تو انہیں دیکھتا ہے يَنْظُرُوْنَ : وہ تکتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَهُمْ : حالانکہ لَا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے ہیں وہ
اور اگر تم ان کو رہنمائی کے لیے پکارو وہ تمہارے بات نہ سنیں گے اور تم ان کو دیکھتے ہو کہ وہ تمہاری طرف تاک رہے ہیں لیکن انہیں سوجھتا کچھ بھی نہیں
وَاِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا يَسْمَعُوْا ۭوَتَرٰىهُمْ يَنْظُرُوْنَ اِلَيْكَ وَهُمْ لَا يُبْصِرُوْنَ۔ اوپر آیت 193 کے مضمون کی وضاحت ہے یہاں لایسمعوا کا لفظ لا یتبعوکم کے صحیح مفہوم پر روشنی ڈال رہا ہے۔ اعجاز بیان کی ایک مثال : وَتَرٰىهُمْ يَنْظُرُوْنَ اِلَيْكَ وَهُمْ لَا يُبْصِرُوْنَ ، اس ٹکڑے میں رویت، نظر، اور ابصار کے الفاظ اس خوبی سے استعمال ہوئے ہیں کہ بس قرآن کا اعجاز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ بےبصرو، تم تو یہ خیال کر رہے ہو کہ یہ تمہیں ٹکٹکی باندھ کر دیکھ رہے ہیں لیکن انہیں سوجھتا سجھاتا کچھ بھی نہیں۔ تراھم میں واحد کا خطاب، جیسا کہ ہم دوسرے مقام میں واضح کرچکے ہیں، جمع کے مفہوم میں ہے اور مخاطب مشرکین ہیں۔
Top