Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 8
وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذِ اِ۟لْحَقُّ١ۚ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَالْوَزْنُ : اور وزن يَوْمَئِذِ : اس دن الْحَقُّ : حق فَمَنْ : تو جس ثَقُلَتْ : بھاری ہوئے مَوَازِيْنُهٗ : میزان (نیکیوں کے وزن فَاُولٰٓئِكَ : تو وہی هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
اس دن وزن دار صرف حق ہوگا تو جن کے پلڑے بھاری ٹھریں گے وہی لوگ فلاح پانے والے نہیں ہوں گے
وَالْوَزْنُ يَوْمَىِٕذِۨ الْحَقُّ۔ مطلب یہ ہے کہ اس دن وزن رکھنے والی شے صرف حق ہوگا۔ باطل میں میرے سے کوئی وزن ہی نہیں ہوگا۔ قیامت میں اللہ تعالیٰ جو ترازو نصب فرمائے گا وہ ہر ایک کے اعمال تول کر بتا دے گی کہ اس میں حق کا حصہ کتان ہے۔ پھر جس کے پلڑے بھاری ہوں گے، یعنی حق کی مقدار ان کے ساتھ زیادہ ہوگی، وہ فلاح پانے والے بنیں گے اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہ خائب و خاسر ہوں گے۔ اعمال کے باوزن اور بےوزن ہونے کے باب میں قرآن نے یہ اصول بھی بیان فرمایا ہے۔“ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالأخْسَرِينَ أَعْمَالا (103) الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا (104) أُولَئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا (105) ہم تمہیں بتائیں گے کہ اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارے میں رہنے والے کون ہوں گے ؟ وہ جن کی ساری سرگرمیاں طلب دنیا میں برباد ہوئیں اور وہ اس خوش گمانی میں رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں، وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات اور ملاقات کا انکار کیا تو ان کے اعمال ڈھے گئے، تو ہم قیامت کے دن ان کے لیے کوئی وزن نہیں قائم کریں گے ”(کہف)۔ اس سے معلوم ہوا کہ میزان قیامت میں وزن دار اعمال وہی ہوں گے جو خدا کی رضا اور آخرت کے لیے انجام دیے جائیں۔ جو اعمال اس وصف سے خالی ہوں گے نہ وہ اعمال حق ہیں، نہ میزان الٰہی میں ان کا کوئی وزن ہوگا۔
Top