Tadabbur-e-Quran - An-Naba : 2
عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِۙ
عَنِ النَّبَاِ : اس خبر کے بارے میں الْعَظِيْمِ : جو بڑی ہے
اس بڑی خبر کے بارے میں
زبان کا ایک اسلوب: ’نبا‘ کسی بڑے واقعہ یا اہم خبر کو کہتے ہیں۔ اس آیت سے پہلے اگرچہ حرف استفہام لفظاً مذکور نہیں ہے لیکن معناً یہ بھی اسی استفہام کے تحت ہے جو پہلے آیا ہے۔ اس کی نہایت واضح مثال سورۂ انشراح میں موجود ہے۔ فرمایا ہے: ’اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ ۵ وَوَضَعْنَا عَنۡکَ وِزْرَکَ‘ (الانشراح ۹۴: ۱-۲) (کیا ہم نے تمہارے سینہ کو کھول نہیں دیا اور تمہارے بوجھ کو اتار نہیں دیا؟) یہاں ’وَوَضَعْنَا عَنۡکَ وِزْرَکَ‘ کا ٹکڑا دیکھ لیجیے لفظاً استفہام کے تحت نہیں ہے بلکہ بالکل سادہ خبریہ اسلوب میں ہے لیکن معناً یہ اسی کے تحت ہے۔ اس کی مثالیں قرآن میں بہت ہیں۔ اس سورہ میں بھی آگے اس کی مثالیں آ رہی ہیں۔ مترجمین عام طور پر اس اسلوب زبان سے نا آشنا ہیں اس وجہ سے وہ اس طرح کے انشائیہ جملوں کا ترجمہ خبریہ اسلوب میں کر دیتے ہیں جس سے کلام کا اصل زور واضح نہیں ہوتا اس لیے کہ انشاء اور خبر میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ کیا یہ لوگ اس بے دردی اور جسارت سے اس عظیم خبر کا مذاق اڑا رہے ہیں جو قیامت اور روز جزا و سزا سے متعلق ان کو سنائی جا رہی ہے؟ یہ خبر تو ایسی ہے کہ حق تھا کہ اس کی فکر خواب و خور کی لذت سے ان کو محروم کر دیتی لیکن یہ ایسے شامت زدہ ہیں کہ اس سے ڈرنے اور اس کے لیے تیاری کرنے کے بجائے اس کو اپنے طنز و مذاق کا موضوع بنائے ہوئے ہیں۔
Top