Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 31
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَاۤ١ۙ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیات قَالُوْا : وہ کہتے ہیں قَدْ سَمِعْنَا : البتہ ہم نے سن لیا لَوْ نَشَآءُ : اگر ہم چاہیں لَقُلْنَا : کہ ہم کہہ لیں مِثْلَ : مثل هٰذَآ : اس اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّآ : مگر (صرف) اَسَاطِيْرُ : قصے کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (اگلے)
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتیں، کہتے، بس سن لیا، اگر ہم چاہیں ہم بھی ایسا ہی کلام یش کردیں۔ یہ تو بس اگلوں کے فسانے ہیں
وَاِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُنَا قَالُوْا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاۗءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هٰذَآ ۙ اِنْ هٰذَآ اِلَّآ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَاِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاۗءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ ، یہ مضمون انعام آیت 92 میں بھی گزر چکا ہے، یہاں یہ آیتیں یہ واضح کرنے کے لیے آئی ہیں کہ قریش کی طرف سے برابر خدا کو کس طرح کے چیلنج پر چیلنج دیے جا رہے تھے اور پیغمبر کو زچ کرنے کے لیے کیا کیا شیخیاں بگھاری جا رہی تھیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے چیلنج کے جواب میں ان پر عذاب نہیں بھیجا جس سے ان کی جسارت بڑھتی گئی اور وہ اپنے باطل کو حق باور کرانے کے لیے اور بھی زیادہ دلیر ہوگئے۔ وہ اپنی رعونت کے باعث یہ نہ سمجھ سکے کہ ان اس پیہم مطالبہ کے باوجود کہ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَاۗءِ ، ہم نے اب تک ان کو کیوں ڈھیل دی، آج وہ سوال کا واضح جواب سن لیں
Top