Tadabbur-e-Quran - Al-Anfaal : 54
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ فَاَهْلَكْنٰهُمْ بِذُنُوْبِهِمْ وَ اَغْرَقْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ١ۚ وَ كُلٌّ كَانُوْا ظٰلِمِیْنَ
كَدَاْبِ : جیسا کہ دستور اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو رَبِّهِمْ : اپنا رب فَاَهْلَكْنٰهُمْ : تو ہم نے انہیں ہلاک کردیا بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں کے سبب وَاَغْرَقْنَآ : اور ہم نے غرق کردیا اٰلَ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَكُلٌّ : اور سب كَانُوْا : تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم
ان کے سامنے وہی معاملہ ہے جو آل فرعون اور ان لوگوں کو پیش آیا جو ان سے پہلے گزرے، انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کی تکذیب کردی تو ہم نے ان کو ان کے گناہوں کی پاداش میں ہلاک کردیا اور آل فرعون کو غرق کردیا اور یہ سارے کے سارے ظالم تھے
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ۔ یہ وہ انجام بیان ہو رہا ہے جو آگے قریش کا ہوگا۔ اگر انہوں نے ان تنبیہات سے سبق حاصل نہ کیا جو ان کو کی جا رہی ہیں۔ یعنی پھر وہ تنبیہات کے بجائے خدا کے فیصلہ کن عذاب کی زد میں آجائیں گے۔ ان دونوں آیتوں میں الفاظ اور لہجہ کا جو فرق ہے اس کو نگاہ میں رکھیے۔ اوپر والی آیت میں فرمایا ہے کفروا بایات اللہ اس میں ہے کذبوا بایات ربہم اوپر ہے۔ فاخذھم اللہ بذنوبہم، یہاں ہے، فاھلکناہم بذنوبہم واغرقنا ال فرعون۔ اس فرق کو ملحوظ رکھے بغیر دونوں آیتوں کا موقع و محل واضح نہیں ہوگا۔
Top