بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tadabbur-e-Quran - Ash-Sharh : 1
اَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَۙ
اَلَمْ نَشْرَحْ : کیا نہیں کھول دیا لَكَ : آپ کے لئے صَدْرَكَ : آپ کا سینہ
کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول نہیں دیا
وہ سنت الٰہی جو دعوت حق کی کامیابی کے لیے مقرر ہے: سابق سورہ کی تفسیر میں نبی ﷺ کی ان ذہنی الجھنوں اور پریشانیوں کی تفصیل بیان ہو چکی ہے جو بعثت سے پہلے آپ کو جستجوئے حقیقت کی راہ میں اور ابتدائے بعثت کے دور میں مخالفوں کی مخالفت کی شدت اور اعوان و انصار کی قلت کے سبب سے لاحق ہوئیں۔ ساتھ ہی اس میں یہ بشارت بھی دی گئی کہ اس وقت آپ جن حالات و مشکلات سے دوچار ہیں یہ وقتی و عارضی ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو جلد دور فرما دے گا اور آپ کی دعوت کا مستقبل اس کے ماضی و حاضر سے بہت زیادہ روشن ہو گا۔ بعد میں جب وحئ الٰہی کی روشنی نے آپ کے دل کے خلجان دور کر دیے اور حقیقت روشن ہو کر سامنے آ گئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی تعلیم اور مزید حوصلہ افزائی کے لیے اپنی وہ سنت بھی نہایت واضح الفاظ میں بیان فرما دی جو اس نے دعوت حق کی کامیابی کے لیے مقرر فرما رکھی ہے اور جس سے لازماً ہر داعئ حق کو سابقہ پیش آتا ہے اور جو آگے اس سورہ کے اصل مضمون کی حیثیت سے ’فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا‘ (۵) (بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے) کے الفاظ میں بیان ہوئی ہے۔ سینہ کو کھول دینے سے مقصود وہ بصیرت و معرفت پیدا کرنا ہے جو صحیح ایمان کا ثمرہ ہے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ پر وہ اعتماد و توکل پیدا ہوتا ہے جو تمام قوت اور عزم کا سرچشمہ ہے۔ اگر یہ ایمان موجود ہو تو بڑی سے بڑی مزاحمت بھی انسان کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی اور اگر یہ نہ ہو تو بغیر کسی مزاحمت کے بھی انسان شکست کھا جاتا ہے۔
Top