Tafheem-ul-Quran - Maryam : 71
وَ اِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا١ۚ كَانَ عَلٰى رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِیًّاۚ
وَاِنْ : اور نہیں مِّنْكُمْ : تم میں سے اِلَّا : مگر وَارِدُهَا : یہاں سے گزرنا ہوگا كَانَ : ہے عَلٰي : پر رَبِّكَ : تمہارا رب حَتْمًا : لازم مَّقْضِيًّا : مقرر کیا ہوا
تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو جہنّم پر وارد نہ ہو، 44 یہ تو ایک طے شدہ بات ہے جسے پُورا کرنا تیرے ربّ کا ذِمّہ ہے
سورة مَرْیَم 44 وارد ہونے کے معنی روایات میں داخل ہونے کے بیان کیے گئے ہیں، مگر ان میں سے کسی کی سند بھی نبی ﷺ تک قابل اعتماد ذرائع سے نہیں پہنچی۔ اور پھر یہ بات قرآن مجید اور ان کثیر تعداد صحیح احادیث کے بھی خلاف ہے جن میں مومنین صالحین کے دوزخ میں جانے کی قطعی نفی کی گئی ہے۔ مزید برآں لغت میں بھی درود کے معنی دخول کے نہیں ہیں۔ اس لیئے اس کا صحیح مطلب یہی ہے کہ جہنم پر گزر تو سب کا ہوگا مگر، جیسا کہ بعد والی آیت بتارہی ہے، پرہیزگار لوگ اس سے بچا لیئے جائیں گے اور ظالم اس میں جھونک دیئے جائیں گے۔
Top