Tibyan-ul-Quran - Maryam : 57
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًى١ؕ وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ
قَوْلٌ : بات مَّعْرُوْفٌ : اچھی وَّمَغْفِرَةٌ : اور در گزر خَيْرٌ : بہتر مِّنْ : سے صَدَقَةٍ : خیرات يَّتْبَعُهَآ : اس کے بعد ہو اَذًى : ایذا دینا (ستانا) وَاللّٰهُ : اور اللہ غَنِىٌّ : بےنیاز حَلِيْمٌ : برد بار
ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اس خیرات سے بہتر ہے، جس کے پیچھےدکھ ہو۔ اللہ بے نیاز ہے اور برد باری اس کی صفت302 ہے
سورة الْبَقَرَة 302 اس ایک فقرے میں دو باتیں ارشاد ہوئی ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تمہاری خیرات کا حاجت مند نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ چونکہ خود بردبار ہے، اس لیے اسے پسند بھی وہی لوگ ہیں، جو چھچورے اور کم ظرف نہ ہوں، بلکہ فراخ حوصلہ اور بردبار ہوں۔ جو خدا تم پر زندگی کے اسباب و وسائل کا بےحساب فیضان کر رہا ہے اور تمہارے قصوروں کے باوجود تمہیں بار بار بخشتا ہے، وہ ایسے لوگوں کو کیونکر پسند کرسکتا ہے، جو کسی غریب کو ایک روٹی کھلادیں، تو احسان جتا جتا کر اس کی عزت نفس کو خاک میں ملا دیں۔ اسی بنا پر حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو قیامت کے روز شرف ہم کلامی اور نظر عنایت سے محروم رکھے گا، جو اپنے عطیے پر احسان جتاتا ہو۔
Top