Tafheem-ul-Quran - Al-Baqara : 49
وَ اِذْ نَجَّیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْ١ؕ وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ
وَاِذْ : اور جب نَجَّيْنَاكُمْ : ہم نے تمہیں رہائی دی مِنْ : سے آلِ فِرْعَوْنَ : آل فرعون يَسُوْمُوْنَكُمْ : وہ تمہیں دکھ دیتے تھے سُوْءَ : برا الْعَذَابِ : عذاب يُذَبِّحُوْنَ : وہ ذبح کرتے تھے اَبْنَآءَكُمْ : تمہارے بیٹے وَيَسْتَحْيُوْنَ : اور زندہ چھوڑ دیتے تھے نِسَآءَكُمْ : تمہاری عورتیں وَفِیْ ذَٰلِكُمْ : اور اس میں بَلَاءٌ : آزمائش مِنْ : سے رَبِّكُمْ : تمہارا رب عَظِیْمٌ : بڑی
64یاد کرو وہ وقت، جب ہم نے تم کو فرعونیوں65 کی غلامی سے نجات بخشی۔اُنہوں نے تمہیں سخت عذاب میں مبتلا کر رکھا تھا،تمہارے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس حالت میں تمہارے ربّ کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی66
سورة الْبَقَرَة 64 یہاں سے بعد کے کئی رکوعوں تک مسلسل جن واقعات کی طرف اشارے کیے گئے ہیں، وہ سب بنی اسرائیل کی تاریخ کے مشہور ترین واقعات ہیں، جنہیں اس قوم کا بچّہ بچّہ جانتا تھا۔ اسی لیے تفصیل بیان کرنے کے بجائے ایک ایک واقعہ کی طرف مختصر اشارہ کیا گیا ہے۔ اس تاریخی بیان میں دراصل یہ دکھانا مقصود ہے کہ ایک طرف یہ اور یہ احسانات ہیں جو خدا نے تم پر کیے، اور دوسری طرف یہ اور یہ کرتوت ہیں جو ان احسانات کے جواب میں تم کرتے رہے۔ سورة الْبَقَرَة 65 ”اٰلِ فِرْعَون“ کا ترجمہ ہم نے اس لفظ سے کیا ہے۔ اس میں خاندان فراعنہ اور مصر کا حکمراں طبقہ دونوں شامل ہیں۔ سورة الْبَقَرَة 66 آزمائش اس امر کی کہ اس بھٹّی سے تم خالص سونا بن کر نکلتے ہو یا نری کھوٹ بن کر رہ جاتے ہو۔ اَور آزمائش اس امر کی کہ اتنی بڑی مصیبت سے اس معجزانہ طریقہ پر نجات پانے کے بعد بھی تم اللہ کے شکر گزار بندے بنتے ہو یا نہیں۔
Top