Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 19
هٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِیْ رَبِّهِمْ١٘ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِیَابٌ مِّنْ نَّارٍ١ؕ یُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِیْمُۚ
ھٰذٰنِ : یہ دو خَصْمٰنِ : دو فریق اخْتَصَمُوْا : وہ جھگرے فِيْ رَبِّهِمْ : اپنے رب (کے بارے) میں فَالَّذِيْنَ : پس وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا قُطِّعَتْ : قطع کیے گئے لَهُمْ : ان کے لیے ثِيَابٌ : کپڑے مِّنْ نَّارٍ : آگ کے يُصَبُّ : ڈالا جائے گا مِنْ فَوْقِ : اوپر رُءُوْسِهِمُ : ان کے سر (جمع) الْحَمِيْمُ : کھولتا ہوا پانی
یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان اپنے ربّ کے معاملے میں جھگڑا ہے۔ 36 اِن میں سے وہ لوگ جنہوں نے کُفر کیا اُن کے لیے آگ کے لباس کاٹے جا چکے ہیں، 37 اُن کے سروں پر کھَولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
سورة الْحَجّ 36 یہاں خدا کے بارے میں جھگڑا کرنے والے تمام گروہوں کو ان کی کثرت کے باوجود دو فریقوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ ایک فریق وہ جو انبیاء کی بات مان کر خدا کی صحیح بندگی اختیار کرتا ہے۔ دوسرا وہ جو ان کی بات نہیں مانتا ور کفر کی راہ اختیار کرتا ہے خواہ اس کے اندر آپس میں کتنے ہی اختلافات ہوں اور اس کے کفر نے کتنی ہی مختلف صورتیں اختیار کرلی ہوں۔ سورة الْحَجّ 37 مستقبل میں جس چیز کا پیش آنا بالکل قطعی اور یقینی ہو اس کو زور دینے کے لیے اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ گویا وہ پیش آچکی ہے۔ آگ کے کپڑوں سے مراد غالباً وہی چیز ہے جسے سورة ابراہیم آیت 50 میں سَرَابِیْلُھُمْ مِنْ قَطِرَانٍ فرمایا گیا ہے۔ تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، ابراہیم، حاشیہ 58۔
Top