Tafheem-ul-Quran - Al-Muminoon : 53
فَتَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ زُبُرًا١ؕ كُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَیْهِمْ فَرِحُوْنَ
فَتَقَطَّعُوْٓا : پھر انہوں نے کاٹ لیا اَمْرَهُمْ : اپنا کام بَيْنَهُمْ : آپس میں زُبُرًا : ٹکڑے ٹکڑے كُلُّ حِزْبٍ : ہر گروہ بِمَا : اس پر جو لَدَيْهِمْ : ان کے پاس فَرِحُوْنَ : خوش
مگر بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اُسی میں وہ مگن ہے 48
سورة الْمُؤْمِنُوْن 48 یہ محض بیان واقعہ ہی نہیں ہے بلکہ اس استدلال کی ایک کڑی بھی ہے جو آغاز سورة سے چلا آ رہا ہے۔ دلیل کا خلاصہ یہ ہے کہ جب نوح ؑ سے لے کر حضرت عیسیٰ تک تمام انبیاء یہ توحید اور عقیدہ آخرت کی تعلیم دیتے رہے ہیں، تو لا محالہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نوع انسانی کا اصل دین یہی اسلام ہے، اور دوسرے تمام مذاہب جو آج پائے جاتے ہیں وہ اسی کی بگڑی ہوئی صورتیں ہیں جو اس کی بعض صداقتوں کو مسخ کر کے اور اس کے اندر بعض من گھڑت باتوں کا اضافہ کر کے بنالی گئی ہیں۔ اب اگر غلطی پر ہیں تو وہ لوگ ہیں جو ان مذاہب کے گرویدہ ہو رہے ہیں، نہ کہ وہ جو ان کو چھوڑ کر اصل دین کی طرف بلا رہا ہے۔
Top