Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 226
وَ اَنَّهُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَۙ
وَاَنَّهُمْ : اور یہ کہ وہ يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں مَا : جو لَا يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے نہیں
اور ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں 144
سورة الشُّعَرَآء 144 یہ شاعروں کی ایک اور خصوصیت ہے جو نبی ﷺ کے طرز عمل کی عین ضد تھی۔ حضور ﷺ کے متعلق آپ کا ہر جاننے والا جانتا تھا کہ آپ جو کہتے ہیں وہی کرتے ہیں اور جو کرتے ہیں وہی کہتے ہیں۔ آپ کے قول اور فعل کی مطابقت ایسی صریح حقیقت تھی جس سے آپ کے گرد و پیش کے معاشرے میں کوئی انکار نہ کرسکتا تھا۔ اس کے برعکس شعراء کے متعلق کس کو معلوم نہ تھا کہ ان کے ہاں کہنے کی باتیں اور ہیں اور کرنے کی اور۔ سخاوت کا مضمون اس زور شور سے بیان کریں گے کہ آدمی سمجھے شاید ان سے بڑھ کر دریا دل کوئی نہ ہوگا۔ مگر عمل میں کوئی دیکھے تو معلوم ہوگا کہ سخت بخیل ہیں۔ بہادری کی باتیں کریں گے مگر خود بزدل ہوں گے۔ بےنیازی اور قناعت و خود داری کے مضامین باندھیں گے مگر خود حرص و طمع میں ذلت کی آخری حد کو پار کر جائیں گے۔ دوسروں کی ادنیٰ کمزوریوں پر گرفت کریں گے مگر خود بد ترین کمزوریوں میں مبتلا ہوں گے۔
Top