Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 8
فَلَمَّا جَآءَهَا نُوْدِیَ اَنْۢ بُوْرِكَ مَنْ فِی النَّارِ وَ مَنْ حَوْلَهَا١ؕ وَ سُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَهَا : اس ( آگ) کے پاس آیا نُوْدِيَ : ندا دی گئی اَنْۢ بُوْرِكَ : کہ برکت دیا گیا مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں وَمَنْ : اور جو حَوْلَهَا : اس کے آس پاس وَسُبْحٰنَ : اور پاک اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں
وہاں جو پہنچا تو ندا آئی 10کہ”مبارک ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور جو اِس کے ماحول میں ہے۔ پاک ہے اللہ، سب جہان والوں کا پروردگار11
سورة النمل 10 سورة قصص میں ہے کہ ندا ایک درخت سے آرہی تھی فِي الْبُقْعَةِ الْمُبٰرَكَةِ مِنَ الشَّجَرَةِ ، اس سے جو صورت معاملہ سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ وادی کے کنارے سے ایک خطے میں آگ سی لگی ہوئی تھی مگر نہ کچھ جل رپا تجا نہ کوئی دھواں اٹھ رہا تھا اور اس آگ کے اندر ایک ہرا بھرا درخت کھڑا تھا جس پر سے یکایک یہ ندا آنی شروع ہوئی۔ یہ ایک عجیب معاملہ ہے جو انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ پیش آتا رہا ہے، نبی ﷺ جب پہلی مرتبہ نبوت سے سرفراز کیے گئے تو غار حرا کی تنہائی میں یکایک ایک فرشتہ آیا اور اس نے اللہ کا پیغام پہنچانا شروع کردیا، حضرت موسیٰ کے ساتھ بھی یہی صورت پیش آئی کہ ایک شخص سفر کرتا ہوا ایک جگہ ٹھہرا ہے، دور سے آگ دیکھ کر راستہ پوچھنے یا انگارا چننے کی غرض سے آتا ہے اور یکلخت اللہ رب العالمین کی ہر قیاس و گمان سے بالا ذات اس سے مخاطب ہوجاتی ہے۔ ان مواقع پر درحقیقت ایک ایسی غیر معمولی کیفیت خارج میں بھی اور انبیاء (علیہم السلام) کے نفس میں بھی موجود ہوتی ہے جس کی بنا پر انہیں اس امر کا یقین حاصل ہوجاتا ہے کہ یہ کسی جن یا شیطان یا خود ان کے اپنے ذہن کا کوئی کرشمہ نہیں ہے، انہ ان کے حواش کوئی دھوکا کھا رہے ہیں، بلکہ فی الواقع یہ خداوند عالم یا اس کا فرشتہ ہی ہے جو ان سے ہمکلام ہے، (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو النجم، حاشیہ 10) سورة النمل 11 اس موقع پر " سبحان اللہ " ارشاد ارشاد فرمانے سے دراصل حضرت موسیٰ کو اس بات پر متنبہ کرنا مقصود تھا کہ یہ معاملہ کمال درجہ تنزیہ کے ساتھ پیش آرہا ہے، یعنی ایسا نہیں ہے کہ اللہ رب العالمین اس درخت پر بیٹھا ہو، یا اس میں حلول کر آیا ہو، یا اس کا نور مطلق تمہاری بینائی کے حدود میں سما گیا ہو، یا کوئی زبان کسی منہ میں حرکت کر کے یہاں کلام کر رہی ہو، بلکہ ان تمام محدود دیتوں سے پاک اور منزہ ہوتے ہوئے وہ بذات خود تم سے مخاطب ہے۔
Top