Tafheem-ul-Quran - Al-Qasas : 16
قَالَ رَبِّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْ لِیْ فَغَفَرَ لَهٗ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
قَالَ : اس نے عرض کیا رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں ظَلَمْتُ : میں نے ظلم کیا نَفْسِيْ : اپنی جان فَاغْفِرْ لِيْ : پس بخشدے مجھے فَغَفَرَ : تو اس نے بخشدیا لَهٗ : اس کو اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہی الْغَفُوْرُ : بخشنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
پھر وہ کہنے لگا”اے میرے ربّ، میں نے اپنے نفس پر ظلم کر ڈالا، میری مغفرت فرما دے۔“23  چنانچہ اللہ نے اُس کی مغفرت فرما دی، وہ غفورٌ رحیم ہے۔24
سورة القصص 23 مغفرت کے معنی درگزر کرنے اور معاف کردینے کے بھی ہیں، اور ستر پوشی کرنے کے بھی، حضرت موسیٰ کی دعا کا مطلب یہ تھا کہ میرے اس گناہ کو (جسے تو جانتا ہے کہ میں نے عمدا نہیں کیا ہے) معاف بھی فرمادے اور اس کا پردہ بھی ڈھانک دے تاکہ دشمنوں کو اس کا پتہ نہ چلے۔ سورة القصص 24 اس کے بھی دو مطلب ہیں، اور دونوں یہاں مراد ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ قصور معاف معاف بھی فرما دیا اور حضرت موسیٰ کا پردہ بھی ڈھانک دیا، یعنی قبطی قوم کے کسی فرد اور قبطی حکومت کے کسی آدمی کا اس وقت ان کے آس پاس کہیں گزر نہ ہوا کہ وہ قتل کے اس واقعہ کو دیکھ لیتا۔ اس طرح حضرت موسیٰ کو خاموشی کے ساتھ موقع واردات سے نکل جانے کا موقع مل گیا۔
Top